تحریر: محمد رضا سید
اسرائیلی افواج نے منگل کے روز غزہ پر فضائی حملے کرتے ہوئے کم از کم 55 فلسطینیوں کو شہید کر دیا،مقامی طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی دباؤ کے باوجودجس کا مقصد اسرائیل کی فوجی کارروائیاں روکنا اور امداد کی بلا تعطل ترسیل ممکن بنانا تھا،اسرائیلی بمباری اور زمینی کارراوئیاں مسلسل جاری ہے، برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر رہا ہےاور مقبوضہ مغربی کنارے و غزہ میں اسرائیل کے ناقابل قبول تشدد پر احتجاج کیلئے برطانیہ میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کیا گیا ہے، 7 اکتوبر 2023ء کے بعد پہلا موقع ہے جب برطانیہ نے غزہ میں تشدد کے خلاف اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا اور کندن کی منشاء سے بھی آگاہ کیا،یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے انسانیت سوز اقدامات کی روشنی میں یورپی یونین، اسرائیل کے ساتھ اپنے تجارتی معاہدے پر نظرثانی کرے گی، برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے فرانس اور کینیڈا کے رہنماؤں کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں اسرائیلی ریاست کے غیر انسانی اقدامات اور ناقابل قبول تشدد پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں میں سنگین توسیع جاری رکھی تو ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے، یہ وہی ممالک ہیں جو ماضی میں اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کرتے رہے اور اسلحہ و مالی امداد فراہم کرتے رہے جبکہ ایران کے جوابی حملوں سے دو بار اسرائیل کو بچانے کی کوشش کر چکے ہیں، اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ اگر امریکی اور برطانوی بحری بیڑوں نے ایرانی میزائلوں کو سمندر میں ہی انٹرسیپٹ نہ کیا ہوتا تو آج تل ابیب کا بڑا حصہ بھی غزہ کی مانند کھنڈر بن چکا ہوتا۔
برطانوی وزیراعظم سر اسٹارمر نے فرانسیسی اور کینیڈین رہنماؤں کے ساتھ مل کر اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر فوجی کارروائیاں بند کرے اور انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے دے، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو انیس ماہ ہو چکے ہیں اور آج یہ خطہ مکمل طور پر کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے، یہاں کی آبادی شدید بھوک کے بحران سے دوچار ہے،اقوامِ متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ کریم شالوم کراسنگ پر امدادی سامان فلسطینی جانب اتارا جائے اور اس کے بعد غزہ کے اندر ہماری ٹیموں کو محفوظ رسائی دی جائے تاکہ وہ سامان دوبارہ لوڈ کریں، دوجارک کے مطابق منگل کے روز بچوں کیلئے خوراک کے پانچ امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئےجن میں آٹا، ادویات، کھانے اور پینے کا صاف پانی کے علاوہ بنیادی ضروری اشیاء شامل تھیں، غزہ پہنچ سکے، اس کے بعد اقوامِ متحدہ کے انسانی امداد کے سربراہ ٹام فلیچر نے خبردار کیا کہ اگر یہ امداد فوری طور پر متاثرہ علاقوں تک نہ پہنچی تو آئندہ 48 گھنٹوں میں 14 ہزار بچے موت کے منہ میں جا سکتے ہیں، فلیچر کے مطابق یہ امداد سمندر میں ایک قطرے کے مترادف ہے، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے امداد کی محدود رسائی 20 لاکھ سے زائد بھوکے افراد کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ناکافی ہے۔
غزہ پر اسرائیل کی تازہ جارحیت نے عالمی برادری کےتل ابیب کے ساتھ تعلقات کو کشیدہ بنا دیا ہے اور اس کے دیرینہ اتحادی بھی اب پیچھے ہٹتے دکھائی دے رہے ہیں، برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ غزہ کے عام شہریوں کو بنیادی انسانی امداد سے محروم رکھنا ناقابلِ قبول ہے یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے، اقوامِ متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ منگل تک غزہ میں کسی قسم کی انسانی امداد تقسیم نہیں کی گئی حالانکہ اسرائیل نے پیر کے روز 11 ہفتے پرانی ناکہ بندی میں نرمی کرتے ہوئے پانچ امدادی ٹرک غزہ کی جانب روانہ کیے تھے، یقیناً اس محدود امداد سے غذائی بحران کا خاتمہ ممکن نہیں، یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسرائیلی ریاست انسانیت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہے،اس تشویشناک صورتحال میں عالمی برادری کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے، جیسا کہ ماضی میں صدام حسین کے خلاف کیا گیا تھا، اقوامِ متحدہ کے مطابق 2 مارچ کے بعد سے غزہ میں خوراک، ایندھن اور ادویات کے داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے فلسطینی عوام پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ غذائی قلت کے باعث بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، اور اس انسانی سانحے کا تصور ہی روح کو دہلا دیتا ہے۔
دوسری جانب قطر میں اسرائیل اور حماس کے سیاسی بیورو کے مابین جاری بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنی سینئر مذاکراتی ٹیم کو دوحہ سے مشاورت کیلئے تل ابیب واپس بلا لیا ہے، حماس کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو مذاکرات میں بد نیتی کیساتھ شامل ہوئے ہیں، اطلاعات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے بعد سے کوئی سنجیدہ مذاکرات نہیں ہوئے اور اسرائیل نے ہمیشہ کی طرح دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
ہفتہ, مئی 31, 2025
رجحان ساز
- بِٹ کوائن مائننگ بجلی فراہمی پر آئی ایم ایف کا اظہار تشویش مئی میں ٹیکس وصولیوں میں کمی کا سامنا
- یمن نے اسرائیلی فضائی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے فضائی دفاعی نظام کو اپ گریڈ کرنیکا اعلان کردیا
- امریکہ ممکنہ ایٹمی جنگ گولیوں کے بجائے تجارت کے ذریعے روکنے میں کامیاب ہوا، ڈونلڈ ٹرمپ
- بلوچستان میں مسلح افراد کی ہولناک مسلح کارروائی کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت بلیدی ہلاک
- ایران، پُرامن جوہری ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے عزم پر قائم مگر ایٹمی ہتھیار کی خواہش نہیں !
- سعودی عرب نے پاکستان، بنگلہ دیش، ہندوستان سمیت متعدد ملکوں کیلئے بلاک ویزا پر پابندی لگادی
- مقبوضہ فلسطین میں 22 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا اسرائیلی منصوبہ خطے میں نیا بحران کا سبب بنے گا
- آئی ایم ایف کا پاکستان کی مالیاتی پالیسیوں کی تشکیل و عملدرآمد کرپشن کے خطرات کو کم کرنیکا مطالبہ