سیو دی چلڈرن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران 21 ہزار فلسطینی بچے لاپتہ ہوگئے ہیں، رفح میں جارحیت کے باعث ہونے والی تازہ ترین نقل مکانی نے مزید بچوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جس نے متاثرہ خاندانوں اور کمیونٹیز پر دباؤ میں اضافہ کردیا ہے، عالمی تنظیم سیو دی چلڈرن کے مطابق کم از کم 17,000 بچے اپنے خاندانوں سے علیحدہ اور غیر محفوظ تصور کیے جارہے ہیں، جبکہ تقریباً 4,000 بچے عمارتوں ملبے تلے ہی دفن ہوگئے ہیں، تنظیم کے مطابق ایک نامعلوم تعداد اجتماعی قبروں میں دفن ہوچکے ہیں، دوسری طرف اسرائیل کے ایک فضائی حملے میں غزہ شہر کے ایک طبی مرکز میں ایمبولینس اور ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ہانی الجعفراوی کی موت ہو گئی ہے، ہانی الجعفراوی کی موت کے بعد سے غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیل کے حملوں میں مارے جانے والے طبی عملے کی تعداد 500 ہو گئی ہے، اب تک کم از کم 300 طبی ارکان کو اسرائیل نے اپنی حراست میں لیا ہے، تاہم اسرائیلی فوج نے کہا کہ حملے میں ایک سینئر حماس کمانڈر، محمد صلاح، مارا گیا جو کہ عسکریت پسند گروپ کے ہتھیاروں کی ترقی کے ذمہ دار تھے۔
مرکزی غزہ پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں دو طبی کارکن ہلاک ہو گئے، دیگر افراد زخمی ہو گئے جب الدراج کلینک پر حملہ ہوا، وفاع نیوز ایجنسی نے پیر کو رپورٹ کیا کہ یہ حملے اس وقت ہورہے ہیں جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ کا اختتام قریب ہے، جبکہ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے کہا کہ فوج ایک بعد از جنگ منصوبہ پر منتقلی کا آغاز کرے گی لیکن تشدد بلا روک ٹوک جاری ہے، پیر کو اسرائیلی فوج نے الزام لگایا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے زیر انتظام عمارت پر جان لیوا حملے کے بارے میں بیان دیا، اس نے کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے کی سائٹ کو فلسطینی اسلامی جہاد اور حماس استعمال کر رہے تھے، صلاح کیلئے اسٹریٹجک ہتھیاروں کی ترقی کے منصوبے کا حصہ تھا جو ہتھیاروں کی ترقی پر کام کر رہے تھے۔