کینیڈا کی حکومت نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی تمام تر ترسیل معطل کردی ہے، تل ابیب نے کینیڈا کے اس فیصلے پر شدید غصے کا اظہار کیا ہے، غاصب اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کی منظم نسل کشی پر بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنقید سامنا ہے اور وہ عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا کررہا ہے، ایک کینیڈین اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل نے ایسے زمینی حقائق کو جنم دیا ہے جس کو مد نظر رکھ کر کینیڈا اسرائیل کو کسی قسم کا فوجی ساز و سامان برآمد نہیں کر سکتا، کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے منگل کے روز ٹورنٹو اسٹار اخبار کو بتایا کہ اوٹاوا اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد روک دے گا، اسرائیل نے اس فیصلے کی مذمت کی، اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے دعویٰ کیا کہ یہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو مجروح کرتا ہے، کینیڈا نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ اس نے 7 اکتوبر کو غزہ پر حکومت کے حملے کے بعد اسرائیل کو اپنے ہتھیاروں کی ترسیل کو غیر مہلک آلات کی برآمدگی کم کر دی تھی، تازہ ترین فیصلہ پیر کے روز کینیڈا کی پارلیمنٹ کی جانب سے ایک غیر پابند قرارداد کی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے جس میں عالمی برادری سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل کے لئے کام کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کینیڈا امریکہ کا اہم اتحادی ملک ہے جو اسرائیل کو سالانہ اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرتا ہے، ریڈیو کینیڈا کے مطابق، 2021 میں 26 ملین ڈالر فوجی امداد اسرائیل کو فراہم کی تھی، اسرائیل کینیڈا کے ہتھیاروں کی برآمدات میں سرفہرست رہا ہے، 2022 میں 21 ملین کینیڈین ڈالر مالیت کا فوجی سامان اسرائیل کو برآمد کیا گیا تھا، مغربی ممالک میں عوام کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات میں کمی اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے بار بار حملوں کے خلاف مطالبات بڑھ رہے ہیں، غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے نسل کشی کے بعد بیلجیئم، اٹلی، اسپین اور ہالینڈ سمیت حکومتوں نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی معطل کردی ہے۔