اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر فریدہ شہید نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ میں طلبہ کے حالیہ احتجاج کو پرتشدد انداز میں کچلنے سے تعلیمی اداروں میں عقلی آزادی اور جمہوری اصولوں پر قدغن کی نشاندہی ہوتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ پرامن اجتماع اور اظہار رائے کے حق کو استعمال کرنے والے امریکی طلبہ پر پولیس کی جانب سے تشدد، گرفتاریوں، حراست میں رکھنا، نگرانی اور ان کے خلاف انضباطی اقدامات اور پابندیاں انتہائی تشویشناک ہیں، فریدہ شہید نے یہ بات امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد اپنی رپورٹ میں کہی ہے، ان کا کہنا ہے کہ سیاسی نقطہ نظر کی بنیاد پر بالخصوص فلسطین نواز مظاہرین کے خلاف غیر منصفانہ سلوک سے سنگین خدشات جنم لیتے ہیں، انہوں نے امریکہ کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ تمام طلبہ کے لئے متنوع خیالات اور نقطہ ہائے نظر تک بلا رکاوٹ رسائی یقینی بنا کر آزادی اظہار سے اپنی وابستگی کا اعادہ کرے، خصوصی رپورٹر نے جنوری 2021 کے بعد امریکہ میں متعارف کرائی جانے والی 307 پالیسیوں اور تعلیمی زباں بندی سے متعلق قوانین پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ امریکہ بھر میں کتابوں پر پابندیاں اور نصابی پابندیوں کی صورت میں ان پالیسیوں نے آزادانہ تبادلہ خیال کو دبایا اور پس ماندہ آوازوں کو خاموش کرایا ہے۔
واضح رہے امریکہ میں تعلیمی نظام کو فراہم کیے جانے والے مالی وسائل کی قلت کے باعث دیگر بنیادی مسائل نے بھی جنم لیا ہے جن میں اساتذہ کی کمی اور طلبہ کو ذہنی صحت کے حوالے سے دی جانے والی مدد سے متعلق مسائل بھی شامل ہیں، مالی وسائل کی فراہمی میں عدم مساوات کو املاک پر عائد کردہ محصولات پر حد سے زیادہ انحصار نے اور بھی گمبھیر بنا دیا ہے جس سے غریب اور کم آمدنی والے علاقوں کو نقصان ہوا ہے، خصوصی رپورٹر کا کہنا ہے کہ امریکہ میں امیر اور غریب اضلاع میں مالی وسائل کی مساوی تقسیم کے طریقے کو ڈھونڈنے اور محرومی و تفریق کے چکر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے امریکہ کی وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تعلیمی شعبے کو دیے جانے والے مالی وسائل میں عدم مساوات کو ختم کرنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کرے۔