اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے پیر 18 نومبر کو غزہ کے لوگوں کے لیے امداد میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی علاقے میں صورتِ حال بد تر ہوتی جا رہی ہے، برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ لیمی نے سلامتی کونسل میں کہا کہ غزہ کے لیے امداد میں بہت زیادہ اضافے کی ضرورت ہے، وہاں 23 لاکھ لوگوں میں سے اکثریت بے گھر ہو چکی ہے اور وہاں صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 43,922 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، لیمی نے کہا صورتِ حال تباہ کن ہے، اتنی خراب ہے کہ جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اور یہ بہتر ہونے کے بجائے دن بدن بد تر ہوتی جا رہی ہے، خیال رہے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ناکہ بندی اور مسلسل ٹارگٹ کلنگ کے خلاف حملہ کر کے 1200 فوجی اور سہولت کاروں کو ہلاک کر دیا تھا اور 250 کو یرغمال بنا لیا تھا، مشرقِ وسطیٰ میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فور وینسلینڈ نے کہا کہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے امدادی اداروں کو خطرات کا سامنا ہے اور لوگوں تک پہنچنے اور امداد لیجانے میں اسرائیلی فوج کی رکاوٹیں ان کا کام مشکل بناتی ہیں۔
وینسلینڈ نے کہا کہ موسمِ سرما شروع ہو رہا ہے اور غزہ میں انسانی صورتِ حال تباہ کن ہے، خاص طور پر غزہ کے شمال میں جہاں کی لگ بھگ تمام آبادی بے گھر ہو چکی ہے، وہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، علاقہ صاف کرنے کی ضرورت ہے جبکہ یہ سب کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا بھی سامنا ہے جو انتہائی پریشان کن ہے، وینسلینڈ نے مزید کہا موجودہ صورتِ حال اس سب سے بد تر ہے جو ہم نے اس پوری جنگ میں دیکھی اور اس میں کوئی بہتری نظر نہیں آتی، واضح رہے اسرائیلی فوج نہ صرف بے گھر فلسطینیوں پر بمباری کررہا ہے بلکہ غذائی اور طبی امداد کو طاقت کے ذریعے روک رہا ہے جبکہ امریکہ دکھاوے کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالتا ہے، اسرائیل جو اس ملی بھگت میں شامل ہے امریکہ دباؤ کو خاطر میں نہیں لاتا، غزہ میں انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے جس کی بڑی ذمہ داری امریکہ پر ہے جو اسرائیل کو مسلسل ہتھیار فراہم کررہا ہے۔