ہسپانوی وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جنگ کو حقیقی نسل کشی قرار دیا ہے کیونکہ قابض حکومت نے محصور علاقے کے خلاف اپنی وحشیانہ جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے، روبلز نے ہفتے کے روز سرکاری ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ ریمارکس دیئے، واضح رہے کہ اسپین کے باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلہ کیا ہے، جس سے میڈرڈ اور تل ابیب کے درمیان تعلقات خراب ہو رہے ہیں، وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے نظر انداز نہیں کر سکتے، جو ایک حقیقی نسل کشی ہے، انہوں نے کہا کہ میڈرڈ کا فلسطین کو تسلیم کرنا اسرائیل کے خلاف اقدام نہیں تھا، بلکہ اسے ناکہ بندی والے علاقے میں تشدد کے خاتمے میں مدد کیلئے ڈیزائن کیا گیا تھا، بدھ کو آئرلینڈ، ناروے اور اسپین نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا، اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت نے آئرلینڈ اور ناروے سے حکومت کے سفیروں کو فوری طور پر واپس آنے کا حکم دیا اور کہا کہ وہ اسپین کے لئے بھی ایسا ہی کریں گے، دوسری طرف اسپین کے وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے جمعہ کے فیصلے کی تعمیل کرنی چاہیئے، وزیر خارجہ نے قابض حکومت سے کہا ہے کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح پر اپنے فوجی حملے کو فوری طور پر روکے۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کے احتیاطی اقدامات، بشمول رفح میں اسرائیل کی جارحیت کو روکنا لازمی قرار دیا ہے، الباریس نےسوشل میڈیا ایپ ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے قیدیوں کی رہائی اور انسانی امداد تک رسائی کا بھی مطالبہ کیا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غزہ کے باشندوں کے مصائب اور تشدد کا خاتمہ ہونا چاہیئے، اسرائیل نے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو غزہ پر اپنی وحشیانہ جنگ کا آغاز فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں اچانک جوابی کارروائی کے بعد کیا، سات اکتوبر کے بعد اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی حکومت غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے، جس میں کم از کم 35,903 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں اور تقریباً 80،420 دیگر زخمی ہوئے ہیں، تل ابیب کی حکومت نے اس علاقے کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے، وہاں رہنے والے 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کے لئے ایندھن، بجلی، خوراک اور پانی کی فراہمی بند کردی ہے۔