فرانس نے لبنان کی مدد کیلئے 100 ملین یورو (108 ملین ڈالر) فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جیسا کہ صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ لبنان کے لئے بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہے، جہاں اسرائیلی حملوں نے دس لاکھ سے زائد افراد کو بے گھر ہیں، جمعرات کو ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میکرون نے لبنان میں اپنی فوجی کارروائی جاری رکھنے پر اسرائیل کی مذمت کی اور جنگ بندی کے لئے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا، انہوں نے کہا لبنان میں اسرائیل نے تباہی مچائی ہوئی ہے، جنگی شدت کی وجہ سے متاثرین بھئ وہیں ہیں اور ہم اسے قبول نہیں کر سکتے، میکرون فرانس کے دارالحکومت پیرس میں یورپی یونین اور علاقائی شراکت داروں سمیت 70 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے وزراء اور عہدیداروں کی میزبانی کر رہے تھے تاکہ لبنانی حکومت کے لئے امداد اکٹھا کی جا سکے، فرانسیسی منتظمین نے امید ظاہر کی کہ مالی وعدے 400 ملین ڈالر کو پورا کریں گے، اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ لبنان کو اس امداد کی فوری ضرورت ہے، فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے سربراہ فلپ لازارینی نے ایکس پر لکھا کہ وہ مزید مدد کے لئے کہیں گے، فرانس کا مقصد لبنان کی مسلح افواج کو مضبوط کرنا بھی ہے تاکہ وہ ملک کے جنوب میں ایک ممکنہ معاہدے کے طور پر حزب اللہ کو سرحد سے اپنی افواج کو ہٹاتا دیکھ سکے۔
میکرون کے ساتھ بات کرتے ہوئے قائم مقام لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی نے کہا کہ ان کی حکومت نے مزید فوجی بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ جنگ بندی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قرارداد پر عمل درآمد کے منصوبے کے تحت 8000 فوجیوں کو جنوبی لبنان میں تعینات کر سکتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کو فوج کو جدید اسلحے سے لیس اور تربیت دینے کے لئے بین الاقوامی مالی امداد کی ضرورت ہوگی، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے صحافیوں کو بتایا کہ 27 ملکی بلاک لبنانی فوج کو اس سال 20 ملین یورو اور اگلے سال 40 ملین یورو دے گا، دوسری طرف لبنان پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 2,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، کانفرنس میں اسرائیل کے اہم اتحادی ممالک امریکہ اور برطانیہ کی عدم موجودگی اس بات کا اظہار ہے کہ وہ لبنان کے انسانی بحران سے لاتعلق رہنا چاہتے ہیں۔