تحریر: محمد رضا سید
اسرائیل نے 2023ء کے بعد غزہ اور مغربی کنارے کے فلسطینیوں کو اسرائیل میں روزگار کیلئے جاری کردہ پرمٹ منسوخ کردیئے جس کے باعث اسرائیلی معیشت میں تعمیراتی صنعت کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا تاہم 2024ء میں اسرائیل نے بھارت سے سولہ ہزار سے زائد بھارتی شہریوں کو تعمیراتی شعبے میں کام کرنے کیلئے بھرتی کیا ہے، اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق بھارتی شہریوں نے فلسطینیوں کے آبائی وطن میں اُن کی جگہ تین گنا زیادہ تنخواہ کی لالچ میں ملازمتیں حاصل کرلی ہیں، دہلی میں قائم ڈائنامک اسٹافنگ سروسز کے چیئرمین سمیر کھوسلہ نے 3,500 سے زائد کارکنوں کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کیلئے بھیجا گیا ہے سمیر گھوسلہ کیلئے اسرائیل بئی اور اُبھرتی ہوئی مارکیٹ ہے جبکہ انہیں بھارتی حکومت کا مکمل تعاون بھی حاصل ہے کھوسلا کو اُمید ہے کہ اسرائیل میں جنگ کے خاتمے کے بعد 500,000 بھارتیوں کو تعمیراتی شعبے میں ملازمتیں مل سکتیں ہیں، ان کا ماننا ہے کہ بھارت افرادی قوت کی درآمد کیلئے اسرائیل کا فطری انتخاب ہوگا کیونکہ پی جے پی کی سرکار مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر اس کی حوصلہ افزائی کرئے گی، راجو نشاد بھارتی شہری ہیں جو اس وقت مقبوضہ عرب علاقوں میں بیئر یاکوف کی نئی یہودی بستی میں کام کرتا ہے جنکا کہنا ہے کہ انھیں اپنے ملک بھارت سے تین گنا زیادہ تنخواہ ملتی ہے وہ اپنے قریبی ساتھیوں کو بھی اسرائیل محنت مزدوری کیلئے بلانا چاہتے ہیں، راجو کا کہنا ہے کہ یہودی ہم سے نفرت تو نہیں کرتے لیکن اپنے برابر کا انسان نہیں سمجھتے ہیں اور کبھی کبھی اُن کا رویہ غیر ضروری غصّے اور حقارت کے اظہار کا ہوتا ہے، یہودی آجر ہمیں وقت پر تنخواہ دیتے ہیں لیکن کام میں کوتاہی یا اچانک نقصان پر تنخواہ کاٹ لیتے ہیں اسی لئے ہم یہاں محتاط ہوکر کام کرتے ہیں، راجو کا بڑا بھائی رامیش سعودی عرب میں بحیثیت الکٹریشن ملازمت پر گیا تھا وہ بھی سعودیوں کے غیر انسانی اور غیر اخلاقی رویوں کی مختلف کہانیاں سناتا تھا، راجو کے بقول جب غیرملک میں مزدوری کرنی ہے تو یہ سب برداشت کرنا پڑے گا۔
انڈیا دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے اور سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہے لیکن اس بڑی آبادی والے ملک کے کروڑوں شہری کل وقتی ملازمتیں سے محروم ہیں لہذا جس انڈین کو بیرون ملک ملازمت کا موقع ملتا ہے وہ اسے خوشی خوشی ضرور قبول کرلیتا ہے، یاد رہے کہ اسرائیل انڈین شہریوں کو گزشتہ تین دہائیوں سے مختلف شعبوں میں ملازمتیں دے رہا ہے، انڈیا کے تین ہزار سے زائد آئی ٹی ماہرین اسرائیل کی آئی ٹی فرمز میں کام کررہے ہیں، سنہ 2023ء میں اسرائیل سے91 ملین ڈالر کی زر ترسیلات بھارت کو وصول ہوئیں، 1992ء میں ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے دو طرفہ تعلقات تیزی سے آگے بڑھے ہیں، مالی سال 2022-23 میں دفاعی مصنوعات کی خریداری کو چھوڑ کر 10.77بلین کی باہمی تجارت کا ریکارڈ قائم ہوا، اسرائیل کو بھارتی برآمدات 8.45 بلین امریکی ڈالر کی رہی جبکہ اسرائیل کی بھارت کیلئے برآمدات 2.32 بلین امریکی ڈالر کی رہی ہے تاہم 2023ء اور 2024ء کے دوران دونوں ملکوں کی تجارت میں نمایاں کمی ہوئی، اس دورانیہ میں دفاعی تجارت چھوڑ کر دونوں ملکوں کی مجموعی تجارت کا حجم 6.53 بلین امریکی ڈالر رہا کیونکہ جنگ کی وجہ سے اسرائیل کی طلب میں کمی آئی اور بحیرہ احمر میں یمن کی جانب سے بحری جہازوں پر حملے تھے اور متعدد مالبردار بھارتی جہازوں کو یمن کے حملوں کا سامنا بھی کرنا پڑا، اسرائیل کے عرب علاقوں پر قبضے کے خلاف حماس کی کارروائی سے قبل اپریل 2023 میں اسرائیلی وزیر برائے اقتصادیات اور صنعت ایم کے نیر برکت نے پندرہ رکنی وفد کے ساتھ ہندوستان کا سرکاری دورہ کیا، مئی 2023 میں اسرائیل کے اُس وقت کے وزیر خارجہ ایلی کوہن نے ایک اعلیٰ سطحی تجارتی وفد کے ہمراہ ہندوستان کا سرکاری دورہ کیا جبکہ فروری 2024 میں اسرائیلی وزیر ٹرانسپورٹ اور روڈ سیفٹی میری ریجیو نے ہندوستان کا دورہ کیا، ریاستی مالیاتی ادارے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے علاوہ، سن فارما، انفوسس، ٹیک مہندرا اور وپرو انفراسٹرکچر انجینئرنگ، لوہیا گروپ جیسی بڑی انڈین کمپنیاں نے اسرائیل میں سرمایہ کاری کی ہے، 2022 میں بھارت کے اڈانی پورٹس اور اسپیشل اکنامک زون لمیٹڈ کی قیادت میں ایک کنسورشیم نے 1.18 بلین امریکی ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ حکومت اسرائیل سے حائفہ پورٹ کمپنی لمیٹڈ کو چلانے کے حقوق حاصل کئے، خیال رہے یہی اڈانی گروپ ہے جسکی سرپرستی بی جے پی خی حکومت کررہی ہے۔
ٹاٹا گروپ، وپرو، ریلائنس انڈسٹریز، ایل اینڈ ٹی ٹیکنالوجی سروسز کچھ بڑی بھارتی فرم ہیں جنہوں نے وینچر کیپیٹل فرموں یا تعلیمی اداروں کے ذریعے براہ راست یا بالواسطہ طور پر اسرائیلی اسٹارٹ اپس میں قابل ذکر سرمایہ کاری کی ہے، مارچ 2021 میں، انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ نے ہندوستان میں ایلومینیم ایئر بیٹری سسٹم بنانے اور ایندھن کے خلیوں اور مقامی ہائیڈروجن اسٹوریج کرکے گرین انرجی کے ذریعے نقل و حرکت کو فروغ دینے کے لئے اسرائیل کی فائنرجی کے ساتھ ایک مشترکہ منصوبے کا آغاز کیا، مئی 2023 میں انڈیا کی سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل اور اسرائیل کی ڈی ڈی آر اینڈ ڈی نے صنعتی تحقیق اور ترقی کے تعاون پر ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے جس میں مخصوص منصوبوں کے نفاذ کے ذریعے باہمی دلچسپی کے اہم صنعتی ٹیکنالوجی شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی، مودی اور نیتن یاہو دور حکومت میں بھارت اور اسرائیل کے تعلقات میں زبردست اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے جنوبی ایشیاء میں بھارت کو اسرائیل کا قابل اعتماد اتحادی قرار دیا جارہا ہے۔