غزہ میں غاصب اسرائیل کی شدید حملوں اور لبنان پر جارحیت کے جواب میں عراقی مزاحمتی تحریکوں کے اتحاد نے اسرائیل کے زیر قبضہ شمالی علاقوں کے میں اہم اہداف پر ڈرونز حملے کئے ہیں، عراق میں اسلامی مزاحمت نے ایک اور حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اسرائیل کے زیر قبضہ اسی علاقے میں ایک اہم ہدف کو نشانہ بنانے کے لئے ڈرون طیاروں حملے کئے، اُدھر حزب اللہ کے مجاہدین نے کئی اسرائیلی فوجی اہداف کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا، لبنانی مزاحمتی گروپ نے کہا کہ اس کے مجاہدین نے اسرائیل کے زیر قبضہ شمالی علاقوں میں کریات شمونہ پر میزائل حملہ کیا جس کے نتیجے میں اسرائیلیوں کی املاک کو شدید نقصان پہنچا، اسرائیلی عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ لبنان سے غیرقانونی یہودی بستی کی طرف تقریباً 100 میزائل داغے گئے، دوسری طرف اسرائیلی میڈیا نے خبردی ہے کہ کئی سو اسرائیلی فوجیوں نے لبنان کے خلاف جنگ کرنے کو بے مقصد قرار دیتے ہوئے فوجی سروس سے علیحدگی اختیار کرلی ہے، یروشلم پوسٹ کے مطابق جمعرات کو غزہ میں حماس کے ایک حملے میں تین اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔
جمعرات کو جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا ہے کہ جرمنی جلد ہی اسرائیل کو مزید ہتھیار فراہم کرے گا، اسرائیل نے رواں سال ہتھیاروں کی ترسیل میں نمایاں کمی کی تھی، جرمنی کی قدامت پسند اپوزیشن کے رہنما مرز نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد میں تاخیر کررہی ہے، جس میں گولہ بارود اور ٹینک کے اسپیئر پارٹس بھی شامل ہیں، شولز نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کو ہتھیار فراہم نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے، ہم نے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کیے ہیں اور ہم ہتھیار فراہم کریں گے، اپوزیشن رہنما مرز نے پارلیمانی اجلاس میں الزام لگایا کہ وفاقی حکومت نے اسرائیل کو گولہ بارود اور یہاں تک کہ ٹینکوں کے اسپیئر پارٹس کے لئے برآمدی اجازت نامے دینے سے انکار کر دیا ہے۔