متحدہ عرب امارات حکومت کی حکومت نے ٹک ٹاک بنانے والے پاکستانیوں کو مجرم قرار دینے کی رپورٹ کی ہے، یو اے ای نے شکایت کی ہے کہ ملک میں رونما ہونے والے مختلف واقعات خصوصاً جن کا تعلق اسرائیل اور بھارت سے اس ملک کے بڑھتے تعلقات اور قدرتی آفات سے ہوتا ہے ٹک ٹاک بناکر وائرل کرتے ہیں، متحدہ عرب امارات نے اسے جرم قرار دیکر ملک میں ہونے والے جرائم میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کی شرح 50 فیصد بتائی ہے، سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی کا اجلاس قومی اسمبلی میں منعقد ہوا جس میں وزارت سمندر پار پاکستانی نے بریفنگ دی، وزارت سمندر پار پاکستانی کے سیکریٹری نے ایوان کی کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب میں اس وقت 20 لاکھ پاکستانی 7 ارب ڈالرز زرمبادلہ سالانہ بھیجتے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دنوں میں ورکرز کے حوالے سے معاہدہ ہوا ہے، سعودی عرب نے مطالبہ کیا ہے بھکاری، بیمار لوگوں اور اسکلز کے بغیر لوگ نہ بھیجیں، اس دوران قائمہ کمیٹی نے 4 ہزار ایمپلائمنٹ کمپنیوں کی تفصیلات طلب کرلیں جب کہ وزارت سمندر پاکستانی کے حکام نے بتایا کہ پاکستانی بیرون ملک مجرمانہ سرگرمیوں میں سب سے زیادہ ملوث ہیں۔
بریفنگ کے دوران سعودی عرب کی جانب سے 92 نرسیں ڈگریوں کے بغیر کام کرنے کے جرم میں انہیں ملک بدر کردیا ہے، وزارتِ سمندر پار پاکستانی نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ نرسوں کی واپسی کا ذمہ دار مڈل مین ہے، وزارت سمندر پار نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بیرون ملک سفارتخانوں کو اکنامک ڈیپلومیسی کا مرکز بنانے کی ہدایات دی ہیں، بریفنگ کے دوران وزارت سمندر پار پاکستانی نے بیرون ملک پاکستانیوں کی ٹک ٹاکس بنانے کی شکایات کیں، سیکریٹری نے کہا کہ یو اے ای میں پاکستانیوں کی جانب سے عجیب ٹک ٹاک بھی بنائی جاتی ہیں، پاکستانیوں نے یو اے ای میں ہونے والی بارش پر عجیب توجیہات پیش کیں، انہوں نے کہا کہ لوگوں کے لباس پر پاکستانی وہاں ٹک ٹاکس بناتے ہیں، بیرونی ممالک ہمارے شہریوں کے ایسے رویوں اور اخلاقیات سے مایوس ہو رہے ہیں۔