پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اڈیالہ جیل میں ایک کیس کی سماعت کے دوران صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ مجھے جس سیل میں رکھا ہے وہ اوون کی طرح گرم ہے، اس لئے پسینہ آتا ہے، اس کے باوجود میں کوئی ریلیف نہیں چاہتا، عمران خان نے کہا کہ مجھے دو مرتبہ قتل کرنے کی کوشش ہوئی، سی سی ٹی وی فوٹیج آئی ایس آئی نے چوری کی، جہاں مجھ پر حملہ ہوا، وہاں کا کنٹرول رات کو آئی ایس آئی نے سنبھال لیا تھا، انہوں نے کہا کہ آپ جو مرضی کرلیں، 8 فروری کو آپ کا بیانیہ قوم نے مسترد کردیا، لوگ آرمی سے پیار کرتے ہیں، کیونکہ وہ ہمیں تحفظ دیتے ہیں، 8 فروری کے الیکشن میں عوام کے خلاف آپریشن کیا گیا، اس آپریشن میں ہم پر تشدد کیا گیا ہماری پارٹی پر پابندی لگائی گی، ان کا کہنا تھا کہ جیل میں زیادہ ہی سختیاں ہورہی ہیں اس کا مطلب ان کی ٹانگیں کانپ رہی ہے، مجھے جیل میں کچھ ہوا تو ذمہ دار جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی ہوں گے کیونکہ میرے ساتھ تعینات عملے کو چوتھی مرتبہ تبدیل کردیا گیا، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ مجھے فراہم کیے جانے والے کھانے کو چیک کرتے تھے کہ اس میں زہر تو نہیں ملا، یہ سب آئی آیس آئی کنٹرول کرتی ہے، دوبارہ کہہ رہا ہوں مجھے کچھ ہوا تو آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی ذمہ دار ہوں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ بشری بی بی نے جج صاحب سے کیا شکایت کی؟ انہوں نے کہا کہ بشری کے کمرے میں چوہے ہیں، جب نماز پڑھتی ہے تو چوہے گرتے ہیں، 3 مہینے سے چوہوں کے بارے میں شکایت کررہی ہے، اب عدالت کو آگاہ کیا ہے، صحافی نے پوچھا آرمی چیف نے یوتھ سے خطاب میں کہا کہ ڈیجیٹل دہشت گردی سے قوم میں مایوسی پھیلائی جارہی ہے، ایسے عناصر ناکام ہوں گے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ عوام سوشل میڈیا پر تنقید کرتی ہے اور اسے دہشت گردی بنادیتے ہیں، انٹرنیٹ سروس بند ہوئی تو عوام نے بات کی اب یہ عوام انٹرنیٹ بند ہونے پر بھی بات نہ کرے۔