پاکستان میں عمان کے سفیر فہد سلیمان خلف الخروسی نے مسقط کی نواحی علاقے وادی کبیر میں شب عاشور مسجد و امام بارگاہ امام علیؑ پر داعش کے دہشت گرد حملے کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف سے تفصیلی ملاقات کی ہے، یاد رہے اس مہلک حملے میں ایک پولیس اہلکار اور پانچ عزاداران امام حسینؑ شہید ہوئے جن میں سے 4 کا تعلق پاکستان جبکہ ایک کا تعلق بھارت سے ہے، عمان امن وامان کے حوالے سے خلیج فارس کی پُر امن سلطنت ہے، جہاں پہلی مرتبہ داعش نے خطرناک کارروائی کی ہے، مسقط میں موجود سفارتکاروں نے بتایا ہے کہ اس حملے میں جن تین افراد نے کلیدی کردار ادا کیا اُ کو ھدایات پاکستان سے مل رہیں تھیں، ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ پاکستان بھی داعش اور اس قسم کی دوسری مسلح تنظیمیوں کی دہشت گردی کا شکار ہوتا چلا آرہا ہے اور ملک کی مسلح افواج قربانیاں دیکر دہشت گردی کو کنٹرول کررہی ہیں، اُنھوں نے دہشت گردی کے خلاف باہمی تعاون پر اتفاق کیا اور کہا کہ اُن کی حکومت وادی کبیر میں ہونے والے سانحے کے متعلق عمان حکومت کیساتھ بھرپور تعاون کرئے گی، واضح رہے عمان میں عزاداری کے اجتماعات کو زیادہ محفوظ بنانے کیلئے سکیورٹی کے مؤثر اقدامات شروع کردیئے ہیں جو چالیس روز تک جاری رہینگے۔
ایران نے بھی مسقط کی نواحی آبادی میں مسجد علیؑ پر شب عاشور کے اجتماع کو دہشت گردوں کی طرف سے نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، عمان نے بعض اہم اطلاعات بھی ایران کیساتھ شیئر کی ہیں، ایران گزشتہ کئی سالوں سے ایرانی بلوچستان میں داعش کی کارروائیوں سے نبرد آزما ہے اور یہ ملک بھی پاکستان سے زیادہ تعاون کی توقع کا اظہار کرتا رہتا ہے، اس میں شک نہیں کہ داعش خرانسان افغانستان میں طالبان حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد پاکستان کے قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں اپنے پنچے گاڑھ چکی ہے، جس کے ایران میں دہشت گردی میں ملوث گروہ جند اللہ سے بھی قریبی تعلقات قائم ہیں، وزیراعظم شہباز شریف نے عمان کے سفیر کو دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے تعاون کی پیشکش کی ہے، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور عمان کے تعلقات مشترکہ تاریخ، عقیدے اور ثقافت پرمبنی ہیں، انہوں نے تجارت، توانائی، دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔