مشرقی شام میں درجنوں راکٹوں کے ذریعے قابض امریکی افواج کے زیر استعمال فوجی اڈے پر حملہ کیا گیا ہے، امریکی فورسز داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشن کے نام پر شام میں داخل ہوئیں اور اب جبکہ دمشق حکومت کا شام بھر میں کنٹرول قائم ہوچکا ہے مختلف بہانوں سے یہاں اپنا قیام بڑھا رہی ہیں تاکہ اسرائیل کے دفاع کو یقینی بنایا جاسکے، لبنان کے المیادین ٹیلی ویژن نے منگل کے روز اطلاع دی ہے کہ مشرقی شام کے علاقے دیر الزور میں کونوکو گیس فیلڈ میں امریکی قابض فوج کے اڈے پر چھ راکٹ فائر کیے گئے، فیلڈ انٹیلی جنس ذرائع نے المیادین کو بتایا کہ چھ میں سے چار راکٹوں نے دیر الزور کے دیہی علاقوں میں کونوکو گیس فیلڈ میں فوجی اڈے کے اندر اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، ذرائع نے امریکی فوجی اڈے کے اندر زوردار دھماکوں کی بھی تصدیق کی، انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ راکٹوں نے کونوکو گیس فیلڈ بیس میں ریڈار اسٹیشن کو شدید نقصان پہنچایا، اس کے تھوڑی دیر بعد المیادین نے اطلاع دی کہ امریکی افواج نے دریائے فرات کے مشرق میں سات دیہاتوں پر حملے کیے جو شامی حکومت کے زیر کنٹرول ہیں۔
امریکی فضائیہ نے ہتلہ، مارات، خاشام، اور دیر الزور کے دیہی علاقوں میں حویجہ صکر اور حویجہ المرائیہ کے مضافاتی دیہاتوں کو نشانہ بنایا، غزہ میں اسرائیل کی جاری نسل کشی کے لئے واشنگٹن کی حمایت پر خطے میں بڑھتے ہوئے امریکہ مخالف جذبات کے درمیان عراقی مزاحمتی فورسز نے عراق اور شام دونوں میں امریکی زیر انتظام فوجی تنصیبات پر درجنوں حملے کیے ہیں، عراق میں تقریباً 2500 امریکی فوجی موجود ہیں اور شام میں تقریباً 900 فوجی تیل سے مالا مال علاقوں پر قابض ہیں، امریکہ نے دونوں ممالک میں اپنی موجودگی برقرار رکھی ہے حالانکہ عرب ممالک اور ان کے اتحادیوں نے 2017 کے آخر میں تکفیری دہشت گرد گروہ کو شکست دی تھی، یہ حملہ اس کے فوراً بعد ہوا جب امریکی قابض افواج نے شام کے شمالی صوبے رقہ کے گاؤں شانینہ پر فضائی حملہ کیا، جس میں چار شامی کھیتی باڑی ہلاک اور ایک خاتون زخمی ہو گئی۔