برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹامر کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ ایک بڑی جنگ کے دہانے پر پہنچنا باعث تشویش ہے اور ہمیں اس کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت ہے، ان کے اس بیان سے قبل یہ اطلاعات سامنے آ چکی ہیں کہ اسرائیلی فورسز نے جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج کے زیر استعمال تنصیبات پر حملہ کیا تھا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی اقدام کو بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا تھا، برطانوی وزیر اعظم سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں اسٹامر نے کہا کہ میرے خیال میں یہ واقعی اہم پیغام ہے اسے نظرانداز کرنا مشکل ہے، میں لبنان اور غزہ کی صورت حال اور اس حوالے سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں بہت فکر مند ہوں، انھوں نے کہا کہ ہمیں یہاں آگے بڑھنے کے لئے ایک سیاسی اور سفارتی راستہ تلاش کرنا ہے اور اسی لئے میں برطانوی اتحادیوں اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہوں، برطانیہ کے وزیر اعظم ہاؤس 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت کو ان رپورٹس پر شدید حیرانگی ہے کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن کی ایک چوکی پر فائرنگ کی ہے۔
اقوامِ متحدہ نے لبنان میں گزشتہ روز اسرائیلی فوج کی جانب سے امن فوج کے اڈوں پر حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے فوجیوں کے خلاف یہ ایک سوچا سمجھا حملہ لگتا ہے، جو اس وقت امن مشن پر جنوبی لبنان میں موجود ہیں اور یہ ہمارے لیے بہت چیلنجنگ ہے، اس سے قبل یمن کی فورسز نے برطانوی مالبردار بحری جہاز کو میزائل سے نشانہ بنایا، جسکی منزل اسرائیل تھی، یمن کی حکومت نے اعلان کیا ہے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے مالبردار جہازوں کو بحیرہ احمر سے گزرنے نہیں دیا جائیگا جب تک اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ حملے نہیں روکتا، اقوام متحدہ کے ترجمان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل امن فوجیوں کو وہاں سے انخلا پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ٹینینٹی نے جواب دیا کہ یقیناً، لوگ اس کا تجزیہ اس طرح کر سکتے ہیں۔