رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ مغربی ایشیا کے مسائل کی جڑ امریکہ اور بعض یورپی ممالک ہیں جو امن کی حمایت کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں، یہ بات آیت اللہ خامنہ ای نے بدھ کے روز دارالحکومت تہران میں صنعتکاروں، سائنسی صلاحیتوں اور ملکی یونیورسٹی میں اعلیٰ رینکنگ کے حامل ایک گروپ کے ساتھ ملاقات میں کہی، یہ ملاقات سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جانب سے مزاحمتی محاذ کے سرکردہ رہنماؤں اور کمانڈروں کو نشانہ بناکر قتل کرنے کے بدلے میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے ایک بڑے بیراج کو داغے جانے کے چند گھنٹے بعد منعقد ہوئی، ہمارے خطے میں مسائل اور تنازعات، جنگوں اور دشمنیوں کی جڑ امریکہ اور کچھ یورپی ممالک کے مفادات پر مبنی مزموم مقاصد ہیں، اگر وہ اس خطے سے باہر نکال دیئے جائیں تو یہ تنازعات، جنگیں، جھڑپیں مکمل طور پر ختم جائیں گی اور خطے کے ممالک اپنی عوام کو ایک اچھی حکمرانی فراہم کرسکتے ہیں جسکی بنیاد امن، برکت اور خوشحالی ہوسکتی ہے، آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ وہ مستقبل قریب میں غزہ کی پٹی اور لبنان کے مسائل کو حل کریں گے۔
امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی گذشتہ سال اکتوبر سے اسرائیل کی مالی، لاجسٹکس اور انٹیلی جنس شعبوں میں غیر معمولی مدد کررہے ہیں اس کے باوجود کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے، پڑوسی ملکوں میں مداخلت کرتا ہے، اسرائیل کی قیادت جنگی جرائم کی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل نہیں کرتی، جنگ کا دائرہ پورے خطے میں دوسرے محاذوں تک پھیلانے کی اپنی شیطانی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر اسرائیل نے لبنان کے جنوبی علاقوں پر اندھا دھند بمباری کی اور مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے اعلیٰ عہدیداروں اور کمانڈروں کے ساتھ ساتھ شام میں ایرانی فوجی مشیروں کو نشانہ بنایا، ایران نے منگل کی شام اسرائیل پر کم وبیش 400 راکٹس اور میزائلوں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں اسرائیل کی فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا، تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے چیف اسماعیل ہنیہ اور لبنان میں مزاحمتی محور کے قائد سید حسن نصراللہ کےبہیمانہ قتل کے بدلے میں تل ابیب پر حملے کئے گئے۔