تحریر: محمد رضا سید
متحدہ عرب امارات کے میڈیا کے مطابق دو سینئر لبنانی عہدیداروں نے بتایا کہ مغربی ملکوں ثالثوں جن میں امریکہ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں نے اس ہفتے بیروت میں حکومت سے رابطہ اور بالواسطہ طور پر حزب اللہ کو پیغام دیا گیا کہ اگر وہ اپنے اہم کمانڈر فواد الشکر کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے محدود اور پیشگی اطلاع کے بعد ردعمل کا اظہار کرتا ہے تو مغربی ملکوں کی اس گزارش کے بدلے امریکہ اور یورپ میں لبنان کے منجمد اثاثے بیروت حکومت کے تصرف میں دینے کے علاوہ لبنان میں غیر قانونی طور پر کمائی گئی رقوم کو مغربی ملکوں میں بھیجنے والے لبنانی سیاستدانوں اور سول و فوجی بیوروکریسی کی اعلیٰ شخصیات پر مقدمہ چلانے کی پیشکش کی ہے، مغربی ایلچیوں نے لبنان کو اردن اور مصر سے بجلی اور گیس سے منسلک کرنے کے منصوبوں کیلئے رقم مہیا کرانے کیلئے مالی گارنٹی کا بندوبست کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے، واضح رہے لبنان 2019 سے معاشی بحران کا سامنا کررہا ہے، جس کے نتیجے میں 70 بلین ڈالر سے زیادہ کا مالی نقصان ہوا ہے اور قومی کرنسی کی قدر میں 95 فیصد کم ہوئی ہے، لبنان کی طرف سے مالیاتی غبن میں ملوث اعلیٰ حکام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا گیا ہے مگر اِن بارسوخ افراد مغربی ملکوں میں پناہ حاصل کرلی ہے، بیروت حکومت اِن افراد کی تحویل اور لبنان کے قومی خزانے سے چرائی گئی رقم کی واپسی کا گزشتہ پانچ سالوں سے مطالبہ کررہی ہے مگر یورپی بینکوں نے رقوم تو بیروت کی درخواست پر منجمد کردی دی مگر منجمد رقوم بیروت کے حوالے کرنے اور مجرموں پر مقدمات چلانے سے گریز کیا جارہا ہے، مغربی ملکوں کے ایلچیوں کی جانب سے بیروت کو مراعات پر مبنی جس پیکیج کو دینے کا وعدہ کیا ہے اُس میں نئے صدر کے انتخاب کے حوالے سے تعطل ختم کرانا بھی شامل ہے اکتوبر 2022 میں مشیل عون کے مینڈیٹ کی میعاد ختم ہونے کے بعد لبنان منتخب صدر کے بغیر چل رہا ہے، امریکہ اور مغربی اتحادی منقسم پارلیمنٹ کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے صدر کے انتخاب کیلئے اتفاق رائے پیدا ہونے میں حائل ہیں، اسی وجہ سے ابتک 12 بار صدر کا انتخاب کرنے میں ناکام رہی ہے، پارلیمنٹ میں حزب اللہ کا حامی دھڑا سلیمان فرانجیہ کی حمایت کرتا ہے، جبکہ ان کے مخالفین سابق وزیر جہادازور کی حمایت کرتا ہے، اس سلسلے میں حزب اللہ نے واضح جواب دیا ہے کہ اندرونی تنازعات اور مسائل کو اسرائیل کے ساتھ جنگ سے نہیں جوڑا جا سکتا۔
مغربی ایلچیوں نے مصر اردن پائپ لائن منصوبے کی بحالی کی پیشکش کی ہے جو پچھلے دو سالوں سے مالی وسائل کی بناء پر تعطل کا شکار ہے توانائی کے شدید ضرورتمند لبنان کیلئے ناگزیر ہے لبنان نے جون 2022 میں مصر اور شام سے 650 ملین کیوبک میٹر درآمد کرنے کے معاہدے پر دستخط کئے تھے، اسی طرح کا ایک معاہدہ اردن سے بھی کیا گیا ہے جس کے تحت شام کے راستے لبنان کو بجلی فراہم کی جانی ہے، اس منصوبے کو عالمی بینک کی فنڈنگ ملنا تھی مگر واشنگٹن کی پابندیوں کی وجہ سے عالمی بینک کی فنڈنگ کو مؤخر کردی، اب امریکہ نے لبنان حکومت کو یقین دلایا ہے کہ حزب اللہ اپنے کمانڈر فواد الشکر کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے محتاط ردعمل اختیار کرتا ہے تو وہ اس منصوبے کیلئے پابندی نرم کردے گا لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حزب اللہ کی جوابی کارروائی کو محدود کرنے کیلئے مغربی ممالک کیوں اتنی خوشنما پیشکش کررہے ہیں؟ مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اپنی حکومتوں کو بتایا ہے کہ حزب اللہ اسماعیل ہنیہ اور فواد الشکری کے قتل کا جواب دینے کیلئے اسرائیل کے اندر جاکر ایک سے زیادہ سنگین حملے کرنے کی منصوبہ بندی کرچکا ہے، حزب اللہ کے نشانے پر اسرائیلی نیول تنصیبات کے علاوہ کچھ ایسی اسٹریٹیجک تنصیبات بھی ہیں جن سے اسرائیل میں بڑی تباہی ممکن ہے، اُدھر ایران نے بھی مغربی انٹیلی جنس رپورٹس کی ہلکے الفاظوں میں تصدیق کی ہے، اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے ہفتے کے روز کہا کہ حزب اللہ سے توقع ہے کہ وہ اسرائیل کے اندر گہرائی تک پہنچ کر حملے کرئے گی، وہ شمال میں چند تنصیبات پر حملہ کرنے پر اکتفا نہیں کرئے گی، حزب اللہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے بعد سے روزانہ بیلو لائن کی دوسری طرف اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے لیکن اب حزب اللہ اسرائیل کے اندر جاکر زیادہ گہرائی میں اہداف کا انتخاب کرے گی تاکہ اسرائیل کو اُس کے جرائم کا بھرپور جواب دیا جاسکے۔
اسرائیل کے اندر خوف و ہراس کی فضاء کا اندازہ اسرائیل کے تمام بین الاقوامی ائیرپورٹس پر لوگوں کی بھیڑ سے لگایا جاسکتا ہے، یہودی آباد کار فرار ہونے کے مختلف راستے تلاش کررہے ہیں، سسٹم پر لوڈ کی وجہ سے فلائٹس کی آمد و رفت کا نظام بیٹھ گیا ہے لیکن سب اسرائیلی تو وطن چھوڑ سکتے؟، تل ابیب میں مغربی سفارتکار نے میڈیا کو خبر لیک کی ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو ملک سے نکالنے کیلئے مغربی ملکوں نے ہنگامی منصوبے تیار کئے ہیں، جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے جو اسرائیل کو ایران اور خطے میں مزاحمتی تحریکوں سے لاحق ہے، بیروت میں امریکی سفارتخانے نے اپنے شہریوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی شہری پہلی دستیباب فلائٹ لیکر لبنان چھوڑ دیں، یمن کی جانب سے اسرائیل کو لاحق خطرے کو کم کرنے کیلئے ہفتے کی شام امریکی فوج نے یمنی فوج کے متعدد میزائلز لانچرز پر حملے کئے ہیں جبکہ غزہ، لبنان، یمن اور ایران کی طرف سے اسرائیل پر حملوں کے اعلانات کے جواب میں واشنگٹن نے مشرق وسطیٰ میں اضافی لڑاکا طیارے بھیجے ہیں، ایک امریکی فوجی اہلکار نے عربی میڈیا کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج جنگی تیاریوں کو بڑھا رہی ہے اور اپنی افواج کو ایران یا اسلامی مزاحمتی تحریکوں کی جانب سے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کیلئے ضروری اقدامات کررہی ہے، واشنگٹن پوسٹ کی اطلاع کے مطابق امریکہ نے مشرق سطیٰ کے مختلف علاقوں میں 12 بحری جنگی جہاز تعینات کیے ہیں جبکہ تین بحری جہازوں پر 4000 سے زیادہ میرینز اور ملاح موجود ہیں، ایران نے مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادی ملک قطر کے زریعے امریکہ پر واضح کردیا ہے کہ اگر اُس نے اسرائیل کیساتھ ملکر جوابی حملے کی کوشش کی تو خطے میں موجود امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا، اسرائیل کے اندر کسی اہم عہدیدار کو نشانہ بنانے کے امکان کے پیش نظر اسکی داخلی سکیورٹی ایجنسی شن بیت نے اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو سمیت کابینہ کے وزراء کی نقل حرکت کو محدود کرنے اور غیرمحفوظ مقامات پر جانے سے روک دیا ہے، اسرائیل نے تہران میں اسماعیل ہنیہ کو قتل کرکے چلتی پر تیل چھڑکا ہے جس نے اسرائیلی سلامتی کو ہی خطرے میں نہیں ڈالا بلکہ ایک عالمی بحران پیدا کردیا ہے، روس اور چین اس ساری صورتحال سے ہرگز لاتعلق نہیں رہینگے، اطلاعات ہیں کہ روس نے نہایت سرعت کیساتھ ایران کو ہائی ٹیک ٹیکنالوجی اور فضائی دفاعی نظام مستحکم بنانے کیلئے میزائلز فراہم کرنا شروع کردیئے ہیں اور اِن دونوں ملکوں نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے اپنی حدیں پار کرنے سے باز رہے۔