پاکستانی فوج کے اغوا ہونے والے لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر اور ان کے 3 رشتہ دار بحفاظت گھر واپس پہنچ گئے، پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر اور ان کے 3 رشتہ داروں کو رہا کرا لیا گیا ہے اور لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر اور ان کے رشتہ دار بحفاظت گھر واپس پہنچ گئے ہیں، بیان میں کہا گیا کہ مغویوں کی رہائی کے لیے قبائلی عمائدین نے کردار ادا کیا، واضح رہے کہ 28 اگست کو ضلع ڈیرہ اسمعیل خان کی تحصیل کولاچی میں اپنے والد کی وفات پر لوگوں سے ملاقات کرنے کے دوران لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر کو ان کے دو بھائیوں سمیت دہشت گردوں نے اغوا کرلیا تھا، پولیس نے مغویوں کی رہائی سے متعلق کسی بھی پیشرفت سے لاعلمی کا اظہار کیا، جس سے یہ بات واضح ہے حساس ادارے اور پاکستانی فوج کے متعلقہ افراد دہشت گردوں سے مغیویوں کی رہائی کیلئے سرگرم رہے اور دوطرفہ مفادات کو پیش نظر رکھ کر ہی کوئی ڈیل فائنل کی ہوگی جسکو منظر عام پر نہیں لایا گیا، عموماً پاکستان کی مسلح افواج اور خفیہ ادارے اس قسم کے واقعات میں ہونے والی ڈیل سے عوام کو آگاہ نہیں کرتے اور اسے قومی راز قرار دیکر عوام سے پوشیدہ رکھا جاتا ہے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ پاکستانی جیسی مملکت میں طاقتور ادارے ہی کسی بھی معاملے کو قومی راز قرار دیتے ہیں، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی قومی اُمور پر فوجی حکام کو طلب کیا جاتا ہے تو بیشتر مواقعوں پر وہ حاضر نہیں ہوتے یہاں تک کہ ہائیکورٹس کے طلب کرنے پر بارہا فوجی افسر عدالتوں کے سامنے پیش نہیں ہوئے بعض مواقعوں پر جب پاکستان کی مسلح افواج جب ضرورت محسوس کرتی ہے تو قومی اسمبلی اور سینیٹ کو بریفنگ دینے فوجی حکام آتے ہیں مگر اِن اجلاس کی کارروائی کو اِن کیمرہ رکھا جاتا ہے اور عوام آگاہ نہیں ہوتے کہ مسلح افواج نے عوامی نمائندوں سے کیا کہا اور کیا منوایا، لیفٹینٹ جنرل خالد امیر اور دیگر مغویوں کی رہائی کیلئے دہشت گردوں کی کون کون سی شرائط کو منظور کیا گیا عوام بالکل بے خبر رہیں گے، مسلح افواج کی انہی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستانی عوام کا جمہوریت پر بھروسہ زیادہ نہیں ہے، پاکستان میں عام طور پر ووٹننگ کی شرح 30 فیصد یا اس سے کم رہی ہے کیونکہ عوام کی اکثریت کو معلوم ہے کہ اُن کے ووٹوں کو حرمت حاصل نہیں ہے، رات کے اندھیرے میں طاقتور ادارے تمام ریاستی اداروں پر غالب آکر اپنے من پسند نتائج کا اعلان کردیتے ہیں اور میڈیا بھی صبح سویرے طاقتور ادارے کے جاری کردہ نتائج کو نشر کرکے عوام کا مذاق اُڑاتا ہے۔