مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے ہزاروں یہودی آباد کاروں نے حزب اللہ اور حماس کے بڑے حملوں سے بچنے کیلئے بیرون ملک نقل مکانی شروع کردی ہے، اس سلسلے میں سب سے زیادہ دباؤ امریکہ اور کینیڈا کے سفارتخانوں پر دباؤ جہاں ہزاروں یہودی آباد کاروں نے ویزے کیلئے درخواستیں دے رکھی ہیں، اسرائیلی خبررساں ایجنسی والا کے مطابق ہزاروں اسرائیلی افراد کو آپریشن الاقصی طوفان کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے رہائشیوں کو دی جانے والے ویزا رعایتوں سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں، ٹائمز آف اسرائیل نے حال ہی میں رپورٹ کیا کہ 7 اکتوبر کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد 6 ماہ کے دوران 550,000 اسرائیلی شہری مقبوضہ علاقوں سے بیرون ملک منتقل ہوئے ہیں، اسرائیلی امیگریشن اتھارٹی کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے مارچ 2024ء تک گیارہ لاکھ یہودی آباد کار ملک سے نقل مکانی کرچکے ہیں، اسرائیلی شہری حماس اور حزب اللہ کے کسی انجان آپریشن کیوجہ سے خوفزدہ ہیں ذہنی امراض کا شکار ہوچکے ہیں اور مالی طور پر آسودہ حال یہودی آباد کار بیرون ملک منتقل ہورہے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عرب لیگ نے واضح کردیا ہے کہ وہ مسلم مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کو دہشت گرد نہیں سمجھتی ہے، عرب لیگ کا یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مغربی دنیا حزب اللہ پر دباؤ بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف حماس کا ساتھ دینے سے گریز کرئے، انہوں نے مزید کہا کہ عرب لیگ کے رکن ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے، عرب لیگ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل حسام ذکی نے کہا ہے کہ رکن ممالک اور حزب اللہ کے درمیان تعلقات قائم کرنے کے لئے شرائط پوری ہوگئی ہیں، دوسری طرف سعودی عرب نے اپنے تمام شہریوں سے لبنان کو فوراً چھوڑنے کی اپیل کی ہے، یہ اقدام لبنانی مزاحتمی تحریک حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر کیا گیا ہے جس سے جنگ کی شدت بڑھنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔