صدر پاکستان آصف علی زرداری کے وکلا نے پارک لین ریفرنس کی سماعت کرنے والی نیب عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم آصف زرداری ملک کے صدر منتخب ہوچکے ہیں لہذا انہیں صدارتی استشنیٰ حاصل ہونے کی وجہ سے کیس اگے نہیں چلایا جاسکتا، احتساب عدالت میں صدر پاکستان آصف علی زرداری و دیگر ملزمان کے خلاف پارک لین ریفرنس کی سماعت ہوئی، آصف زرداری کے وکلا فاروق ایچ نائیک اور ارشد تبریز نے دلائل دیئے کہ آصف علی زرداری صدر پاکستان منتخب ہوگئے ہیں، اب انہیں صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، صدر مملکت کے خلاف کیس کی کارروائی آگے نہیں بڑھائی جاسکتی، احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے استفسار کیا کہ اس طرح تو باقی ملزمان کے خلاف بھی کیس آگے نہیں بڑھے گا؟
پارک لین ریفرنس میں پیش ہونے والے وکلا نے جواب دیا کہ باقی ملزمان کے خلاف کیس چلایا جاسکتا ہے، نیب پراسکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ پرائیویٹ بینک کا کیس ہے، پہلے طے ہوگا کہ موجودہ قانون کے مطابق اس عدالت میں کیس چلایا جاسکتا ہے یا نہیں، ڈپٹی پراسیکیوٹر اظہر مقبول شاہ نے دیگر ریفرنسز پر دلائل دیئے ہیں ، آئندہ سماعت پر اس ریفرنس میں بھی وہی دلائل دیں گے، عدالت نے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی، آصف زرداری کو صدر کے عہدے کیلئے نامزدگی کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ انہیں پانچ سال کیلئے کرپشن کیسز میں استشنیٰ حاصل ہوجائے گا اور یوں کیسز چلانے کی مدت ختم ہوجانے پر مقدمات ختم کردیئے جائیں، پاکستان کے نظام انصاف میں اس امتیاز کی وجہ سے بڑے لوگ احتساب سے بچ جاتے ہیں اور اربوں روپوں کے ملکیت بیت المال سے چوری کرنے والوں اور اُن کی اولاوں کو مل جاتی ہے۔