اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنما انتظار پنجوتھا کی بازیابی کی درخواست پر وزارتِ داخلہ اور وزارت دفاع سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے فوکل پرسن انتظار پنجھوتھا کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا آئی جی صاحب اس حوالے سے کیا پوزیشن ہے، آخری لوکیشن کس جگہ کی ہے، آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ آخری دفعہ گاڑی ایوب چوک دیکھی گئی ہے، مرزا آصف کے بیان کے مطابق وہ آخری دفعہ فیض آباد چوک کے نزدیک تھے، ہم نے آئی جیز کے ساتھ گاڑی نمبر موبائل نمبر بھی شئیر کیا ہے، علی ناصر رضوی نے کہا کہ اسپیشل انویسٹیگیشن ٹیم بنائی ہے جس کو ایس ایس انویسٹیگیشن سربراہی کریں گے، ڈیجیٹل سرویلینس، سیف سٹی کیمروں سے ہم نے کوشش کی ہے، ایف 6 اور ایوب چوک کے کیمروں میں انتظار پنجوتھا کی گاڑی نظر آتی ہے، دوسری طرف تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے رکن شہباز گل نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجھوتھا کو انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اُٹھایا گمشدہ کیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ وہ ایک وکیل، سیاسی ورکر اور سب سے بڑھ کر پاکستان کے شہری ہیں، اسلام آباد میں یہ سلسلہ کچھ زیادہ ہی ہو گیا ہے، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا آئی جی صاحب آپ کسٹوڈین ہیں آپ بتائیں ایسا کیوں ہورہا ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ایک موبائل نمبر سامنے آیا ہے جو واٹس ایپ پر ہے، واٹس ایپ لوکیشن ہم آئی بی سے لیتے ہیں ابھی کچھ معلوم نہیں، چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت دی کہ آئی جی صاحب یہ کیوں ہو رہا ہے، اس پر پراگریس دیں جب کہ وزارت دفاع سے رپورٹ منگواتا ہوں اور کیس کل کے لئے رکھ رہا ہوں بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارتِ داخلہ اور دفاع سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی اور انتظار پنجوتھا ایڈووکیٹ کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی، دوسری جانب، اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں پی ٹی آئی کے فوکل پرسن انتظار پنجوتھا کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا گیا، ایف آئی آر کے مطابق انتظار پنجوتھا 8 اکتوبر سے لاپتا ہیں۔