عوام پاکستان پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ نائب وزیراعظم اسحق ڈار کی چالاکی تھی اسی لئے پی آئی اے خریدنے والے بھاگ گئے، دسمبر تک منی بجٹ کا خطرہ ٹل چکا ہے، آئی ایم ایف پہلے اعداد و شمار کی جانچ کرے گا پھر نیا قرض پروگرام آگے بڑھے گا، آئی ایم ایف سیفٹی اسٹریٹجی مرتب کرنے آئی تھی، آئی ایم ایف کو ڈر تھا کہ معاہدہ آؤٹ لائن نہ ہو جائے، مفتاح اسماعیل نے یہ باتیں ایک انٹرویو میں کہیں، مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے سمیت مختلف اداروں کی پرائیوٹائزیشن پر توجہ ہی نہیں ہے، شہباز اور زرداری حکومت اخراجات کم کرنے کا ڈَھنڈورا پیٹ رہی ہے جبکہ سرکاری اخراجات میں 22 فیصد بڑھا دیئے گئے ہیں، موجودہ حکومت کی اس وقت واحد ترجیح بس اقتدار میں رہنا ہے، زرعی ٹیکس پر توجہ نہیں دی گئی، ابھی تک قانون سازی کیلئے کسی صوبائی اسمبلی نے سنجیدہ کوشش نہیں کی ہے، ابھی تک وفاقی حکومت نے این ایف سی پر بات تک نہیں کی جو آئی ایم ایف کی ایک اہم شرط ہے، سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ایم این ایز کیلئے 600 سے 700 ارب روپے الگ رکھ لئے گئے ہیں، یہ صرف حکومت چلانے کیلئے رشوت ہے، کچھ عرصہ قبل پہلے سندھ پھر پنجاب حکومت نے گاڑیاں خریدیں، ٹیکس کا سارا بوجھ غریب عوام اور تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کو لگ رہا تھا کہ کچھ چیزیں غلط ہورہی ہیں اسی لئے پاکستان آئے تھے، معلوم کہ آئی ایم ایف کی ٹیم حکومت کے اقدامات سے مطمئن ہوئی یا نہیں، معاشی حالات دن بدن ابتر ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لئے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری تھی، سات ارب ڈالرز کے اِس قرض پروگرام کے لئے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان رواں برس جولائی میں اسٹاف لیول معاہدہ ہوا تھا جس کی منظوری گذشتہ رات آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے دی تھی، خیال رہے کہ آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کا جائزہ لینے کیلئے مشن کو مارچ 2025ء میں پاکستان آنا تھا مگر پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہ کرنے کی بنا پر جائزہ مشن ہنگامی طور پر پاکستان پہنچا اور اہداف کے حصول کو قرض پروگرام جاری رکھنے سے مشروط کردیا۔