بلوچستان کے ضلع نوشکی کے علاقے میں قومی شاہراہ کے مقام 40 پر نامعلوم افراد نے 2 واقعات میں 9 مسافروں سمیت 11 افراد کو قتل کردیا جن کا تعلق پنجاب سے تھا، ڈپٹی کمشنر نوشکی حبیب اللہ موسٰی خیل نے بتایا کہ ایک درجن سے زائد نامعلوم افراد نے قومی شاہراہ کو بند کرکے نہ رُکنے پر ایک کار پر فائرنگ کی، فائرنگ کے نتیجے میں ٹائر برسٹ ہونے سے گاڑی اُلٹ گئی جس سے اس میں سوار ایک شخص جاں بحق اور 4 افراد زخمی ہوگئے، گاڑی الٹنے اور فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک شخص بعدازاں اسپتال میں دم توڑ گیا، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے مطابق حملہ آوروں کی فائرنگ کی زد میں آکر ایک موٹرسائیکل سوار بھی زخمی ہوا، دوسرے واقعے میں مسلح افراد نے ایک بس کو روکا اور شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد اس میں سوار 9 مسافروں کو اُتار کر اغوا کرلیا اور قریبی پہاڑوں کی طرف فرار ہوگئے، بعدازاں کچھ فاصلے پر ایک پُل کے نیچے سے اغوا ہونے والے تمام 9 مسافروں کی لاشیں ملیں جنہیں گولیاں مار کر قتل کیا گیا، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کا کہنا ہے کہ ملزمان کی تلاش کیلئے پولیس، ایف سی اور دیگر سکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔
حکومت پاکستان نے بس مسافروں کے اغواء کے بعد قتل کے اندوہناک واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی، ایک بیان میں اس لرزہ خیز واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مقتولین کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے اور عزم کیا گیا کہ دہشت گردی کی اس واقعے کے مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، اطلاعات کے مطابق واقعے میں جاں بحق ہوئے 3 افراد کا تعلق گوجرانوالہ سے اور 6 افراد کا تعلق منڈی بہاء الدین سے ہے، جاں بحق افراد میں شامل شاہ زیب کا تعلق گوجرانوالہ کے علاقہ قلعہ دیدار سنگھ سے ہے، صدیق اکبر ٹاؤن کا رہائشی جاوید شہزاد بھی جاں بحق افراد میں شامل ہے، اور واسق فاروق وزیر آباد کے علاقہ جوڑا چوڑا کا رہائشی تعلق رکھتا ہے، چھ افراد کا تعلق منڈی بہاء الدین کے نواحی علاقے چک فتح شاہ سے ہے ان میں تنزیل ناصر، محمد قاسم، محمد ابوبکر، ساجد عمران، مظہر اقبال اور مزمل حسین شامل ہیں، خاندانی ذرائع کے مطابق مذکورہ افراد ایران کے راستے غیر قانونی طور پر یورپ جانا چاہتے تھے۔