وفاقی حکومت کا نوازشریف اور زرداری دور میں آئی پی پیز کیساتھ ظالمانہ معاہدوں پر نظرثانی سے انکار کردیا ہے، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ حکومت انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے معاہدوں میں یکطرفہ تبدیلی نہیں کرے گی معاہدوں میں کسی قسم کی تبدیلی باہمی رضا مندی سے کی جاسکتی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹر محسن عزیز کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کے دوران اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔ آئی پی پیز کے معاہدے کمیٹی کا اہم ایجنڈا تھے، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کو آئی پی پیز کے معاہدوں کی کاپیاں موصول ہوئی ہیں جن کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، سینیٹر شبلی فراز نے ان وزراء، سیکریٹریز اور لاء فرمز کے نام طلب کیے جنہوں نے دستخط کرنے سے قبل آئی پی پیز کے معاہدوں کا جائزہ لیا تھا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے ناقص انداز میں کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان پہلے ہی کئی کیسز ہار چکا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں غلط منصوبے بنائے گئے اور ہائیڈرو پاور منصوبوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اپنایا گیا، آئی پی پیز معاہدوں کے حوالے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرح کام کرنے کی تجویز کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں لغاری نے کہا کہ پاکستان کا آئین ہے اور وہ آئین سے باہر کام نہیں کرسکتے۔
دوسری طرف حکومت نے 2015ء سے شروع ہونے والے 10 سالوں کے دوران 26 گیس / آر ایل این جی اور آر ایف او پر چلنے والے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو کیپیسٹی پیمنٹ کے طور پر تقریبا ایک ٹریلین روپے ادا کئے ہیں، پاور پلانٹس کو 10 سال میں 536.30 ارب روپے کی کیپیسیٹی پیمنٹ کی گئی ہے، فوجی کبیر والا کو 14.271 ارب روپے، لبرٹی دھارکی پاور لمیٹڈ کو 25.5 ارب روپے، روش پاک پاور لمیٹڈ کو 60 ارب روپے، اوچ پاور لمیٹڈ کو 77.314 ارب روپے، اوچ-II کو 120.137 ارب روپے، فاؤنڈیشن پاور کو 37.9 ارب روپے، سفیر کو 39.377 ارب روپے، سیف پاور کو 38.80 ارب روپے، اورینٹ کو 39 ارب روپے، اینگرو پاور جن کو 35.373 ارب روپے اور ہالمور کو 48.374 ارب روپے دیے گئے ہیں، حب پاور کمپنی لمیٹڈ کو 205.034 ارب روپے، کوٹ ادو کو 167 ارب روپے، کوہ نور انرجی کو 15.087 ارب روپے، لالپیر انرجی کو 52.081 ارب روپے، پاک جن لمیٹڈ کو 50.834 ارب روپے، صبا پاور لمیٹڈ کو 17.833 ارب روپے، اٹلس پاور کو 43.173 ارب روپے، اٹک جن کو 26.882 ارب روپے، لبرٹی پاور ٹیک لمیٹڈ کو 46.216 ارب روپے، نارووال انرجی لمیٹڈ کو 53.909 ارب روپے، نشان چنیان پاور لمیٹڈ کو 41.420 ارب روپے اور نشاط پاور لمیٹڈ کو 39.791 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں، اجلاس کے دوران سینیٹر شبلی فراز نے روش پاور لمیٹڈ، اوچ پاور اور حبکو پاور کو بھاری ادائیگیوں پر سوالات اٹھائے، اس پر وضاحت پیش کی گئی کہ ان پلانٹس کی پیداواری صلاحیت کے مطابق ادائیگی کی گئی تھی۔