ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے میں ایران کو ملوث کرنا من گھڑت کہانی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان آگے بڑھنے کا راستہ باہمی احترام سے شروع ہوتا ہے، عراقچی نے یہ ریمارکس ہفتے کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں کئے، جس کے ایک دن قبل امریکی محکمہ انصاف نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران نے 5 نومبر کے انتخابات سے چند ہفتے قبل ٹرمپ کو قتل کرنے کی سازش کی حمایت کی تھی، عباس عراقچی نے کہا کہ امریکی عوام نے اپنے انتخاب کا اظہار کیا ہے اور ایران اپنی پسند کا صدر منتخب کرنے کے ان کے حق کا احترام کرتا ہے، آگے کا راستہ بھی ایک انتخاب ہے، یہ احترام کے ساتھ شروع ہوتا ہے، تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے نئے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے چند گھنٹے بعد ہونے والے قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عراقچی نے تجویز پیش کی کہ ایران پر ٹرمپ کے منتخب ہونے سے قبل ان کے قتل کی سازش کا الزام اسی مقصد کے لئے لگایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے صدر کے حلف کے فوراً بعد تہران میں اسماعیل ہنیہ کا قتل یاد ہے؟ سب جانتے ہیں کہ یہ کس نے کیا اور کیوں کیا، انہوں نے کہا اسی مقصد کے ساتھ ایک نیا منظر نامہ گھڑا گیا ہے چونکہ ایک قاتل حقیقت میں موجود نہیں ہے، اسکرپٹ رائٹرز کو تیسرے درجے کی کامیڈی بنانے کے لئے لایا جاتا ہے، ایک مبینہ قاتل ایران میں بیٹھا ہے اور ایف بی آئی سے آن لائن بات کر رہا ہے؟
اعلی ایرانی سفارت کار نے مزید کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسلامی اصولوں پر مبنی پالیسی ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کو اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ یک طرفہ سڑک نہیں ہے، جمعہ کو امریکی محکمہ انصاف نے مجرمانہ الزامات کو مسترد کر دیا، جس میں منگل کے انتخابات سے قبل ٹرمپ کو قتل کرنے کے لئے مبینہ طور پر ایران کی حمایت یافتہ سازش کی تفصیلات شامل ہیں، ایران نے ان الزامات کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر مصدقہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، یہ بات بدھ کو ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں فاتح قرار دیئے جانے کے بعد سامنے آئی ہے، 13 جولائی کو ٹرمپ ایک قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے، ان کے کان میں صرف معمولی چوٹ آئی، اگست میں ایران نے امریکہ میں مبینہ طور پر گرفتار کیے گئے ایک پاکستانی شخص کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلق کو مسترد کر دیا تھا اور اس پر امریکی سیاست دانوں کے قتل کی ناکام سازش کے پیچھے ہونے کا الزام لگایا تھا، امریکہ کے صدر ٹرمپ کے دور میں یکطرفہ طور پر 2018 میں ایران کے ساتھ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا اور اسلامی جمہوریہ ایران پر کئی سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں، ٹرمپ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ 3 جنوری 2020 کو بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب امریکی ڈرون حملے میں ایران کے لیجنڈری انسداد دہشت گردی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم دیا تھا۔