الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن(جے یو آئی ف) کے خلاف انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا وقت مکمل ہونے پر جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ ختم ہو چکا ہے، الیکشن کمیشن پاکستان میں جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن(ف)کے خلاف انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جے یو آئی (ف) کے معاون وکیل نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ جماعت کے انٹرا پارٹی الیکشن صوبوں میں ہو رہے ہیں، اس کے بعد وفاقی سطح پر ہوں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی ہے کہ تھوڑا وقت دیا جائے، دوران سماعت ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پولیٹیکل فنانس نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ جے یو آئی (ف) کے انٹرا پارٹی الیکشن کی مدت 7 جولائی کو مکمل ہو چکی ہے، ممبر خیبر پختونخوا نے ریمارکس دیئے کہ انٹرا پارٹی کا ٹائم مکمل ہونے پر جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ ختم ہو چکا ہے، فریقین کا مؤقف سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردی، گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو آج طلب کیا تھا۔
کمیشن کی جانب سے موقف اپنایا گیا تھا کہ جے یو آئی(ف) نے تاحال انٹراپارٹی الیکشن مکمل نہیں کیے اور نہ ہی الیکشن کمیشن میں سرٹیفکیٹ جمع کروائے، واضح رہے الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا، اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے 23 نومبر 2023 کو دیئے گئے فیصلے میں کی گئی ہدایات پر عمل نہیں کیا اور وہ پی ٹی آئی کے 2019 کے آئین، الیکشن ایکٹ 2017 اور الیکشن رولز 2017 کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشنز کرانے میں ناکام رہیں بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے پر پی ٹی آئی کو بلے کے نشان سے محروم کردیا تھا جس کے باعث جماعت کے امیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لیا تھا، سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ تحریک انصاف کیساتھ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ نے تعصب کا رویہ اس لئے اختیار کیا تاکہ تحریک انصاف کو پارلیمانی انتخابات سے باہر رکھ کر فوجی مقتدرہ کے منظور نظر سیاسی قوتوں کو برسراقتدار لایا جائے مگر پاکستانی عوام نے اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے فارم 45 کے تحت تحریک انصاف کی حمایت یافتہ افراد کو 180 نشستوں پر کامیاب کرایا۔