تحریر: محمد رضا سید
امریکہ کی سہولت کاری میں طے پانے والی فائر بندی پر رضامندی کے بعد ہندوستانی قیادت، بالخصوص وزیراعظم نریندر مودی، شدید داخلی دباؤ کا سامنا کر رہی ہے، حزبِ اختلاف نے الزام عائد کیا ہے کہ فائربندی امریکی ایماء پر عمل میں آئی، اور اس حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، توقع کی جا رہی ہے کہ یہ اجلاس خاصا ہنگامہ خیز ہوگا، اُدھر وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ آپریشن سندور نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور ہم اپنی شرائط پر اپنے انداز میں کارروائی کریں گے،چاہے دہشت گردی کی جڑیں جہاں بھی ہوں، اُنہوں نے کہا کہ ہندوستان ایٹمی بلیک میلنگ کسی صورت برداشت نہیں کرے گا، اور ہم دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی حکومت اور اُن کے سرپرستوں میں کوئی فرق نہیں کریں گے، وزیراعظم مودی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج اور حکومت جس انداز میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہی ہیں، وہ بالآخر خود پاکستان کے وجود کیلئے خطرہ بن جائے گا، اگر پاکستان کو اپنا مستقبل محفوظ بنانا ہے تو اُسے دہشت گردی کے ڈھانچے کا خاتمہ کرنا ہوگا، امن کا راستہ صرف اسی میں ہے، مودی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تجارت اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے، پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے، اگر پاکستان سے بات ہوگی تو وہ صرف دہشت گردی پر ہوگی ۔
وزیراعظم مودی کی بھڑکیں اس بات کو واضح کررہی ہیں کہ وہ داخلی سیاست میں شدید دباؤ محسوس کر رہے ہیں اور اپنی عسکری ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، بی جے پی حکومت اس وقت پورے ہندوستان میں دفاعی پوزیشن میں نظر آ رہی ہےممکن ہے بہار کے ریاستی انتخابات میں مودی کی شعلہ بیانی اُن کے کام آ سکتی ہےلیکن ان کا بیانیہ زمینی حقائق سے خاصا دور ہے، ہندوستانی فوج نے حالیہ کشیدگی کے دوران کئی مدارس اور مساجد کو نشانہ بنایا جبکہ پاکستان کی طرف سے نور خان ایئربیس سمیت متعدد فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا، اسے تسلیم کیا جاسکتا ہے کیونکہ جنگ میں تو متحرب فریقین کا نقصان ہی ہوتا ہے،جنگ کے دوران ہندوستان نے اپنے ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک اسرائیل، فرانس اور روس کو بھی شرمندہ کیاکیونکہ رافیل جیٹ طیاروں، امریکی انجن سے لیس تیجس ایچ اے ایل لڑاکا طیاروں، روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام اور 1.2 ملین سے زائد فوج کے باوجود وہ جنگ میں برتری حاصل نہ کر سکا، ہندوستان کی اربوں ڈالرز کی جنگی سرمایہ کاری بے اثر ثابت ہوئی اور اس کی عالمی ساکھ کو شدید دھچکا پہنچا،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل نشست کیلئے کوشاں ہندوستان کو ایک چھوٹے سے پڑوسی ملک کی ایئر فورس کے ہاتھوں شکست کھانی پڑی، جس سے اس کا سارا گھمنڈ مٹی میں مل گیا۔
وزیراعظم مودی نے قوم سے خطاب میں دعوے تو بہت کیےمگر جب میدانِ جنگ میں شکست ہوئی تو وہ ہانپتے کانپتے واشنگٹن جا پہنچے، اُنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارتی ڈرونز اور میزائلوں نے پاکستان کے ایئر بیسز کو نقصان پہنچایا، جو کسی حد تک درست ہےلیکن پاکستانی فوج نے بھی سینکڑوں بھارتی ڈرونز مار گرائے، جس کا مودی نے کوئی ذکر نہیں کیاحالانکہ اس سے کروڑوں نان شبینہ سے محروم ہندوستانیوں کی جیبوں پر براہ راست اثر پڑا، سی این این کی رپورٹ کے مطابق رافیل طیارے بنانے والی کمپنی نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان نے ہندوستان کے فراہم کردہ رافیل طیاروں کو مار گرایا ہے، اگرچہ مار گرائے گئے طیاروں کی تعداد متنازع ہےمگر رافیل پر مودی حکومت کا فخربھی خاک میں مل چکا ہے،مودی نے دعویٰ کیا کہ آپریشن سندور کے دوران پاکستان میں 100 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جو بظاہر مبالغہ آرائی پر مبنی ہے کیونکہ نئی دہلی ابھی تک 10 بڑے مطلوب افراد کے نام تک پیش نہیں کر سکی،ہندوستانی عوام اتنے سادہ نہیں کہ بغیر ثبوت ہر بات کو تسلیم کر لیں۔
حقیقت یہ ہے کہ مودی حکومت نے پہلگام حملے کے بعد متعدد سنگین غلطیاں کیں،کشمیر میں آزادی کیلئے اسلحہ اٹھانے والوں کو خود مودی حکومت نے چوکس کیا اور جب پاکستان نے اس حملے کی عالمی سطح پر تحقیقات کی پیشکش کی تو نئی دہلی نے اسے رد کر کے خود ہی احتساب کے دروازے بند کر لئے، وزیراعظم مودی کے دعووں کے برخلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کھلے الفاظ میں کہا کہ امریکہ نے ہندوستان اور پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ اگر لڑائی بند نہ کی گئی تو امریکہ ان دونوں ممالک کے ساتھ تجارت معطل کر دے گا،پیر کو وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہفتے کے روز ہماری حکومت نے فوری اور مکمل سیزفائر کیلئے ثالثی کی اور میرا خیال ہے کہ یہ ایک مستقل سیز فائر ہوگا،ٹرمپ نے مزید کہا کہ مجھے فخر ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت نے ہماری بات سنی اور ہم نے ان کی بڑی مدد کی، اب یہ وزیراعظم مودی کی ذمہ داری ہے کہ وہ امریکی ثالثی قبول کرنے اور دباؤ کے بارے میں اپنی قوم کو اعتماد میں لیں اور زمینی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے داخلی سیاست میں سچائی کے ساتھ بات کریں، میدان جنگ میں خوف کا شکار ہونے والے کتنی ہی اچھی رجز خوانی کرلیں مگرایک ہی وار میں میدان چھوڑ جانے والوں کو فتح کے اعلان کا حق نہیں ہوتا۔
اتوار, جون 1, 2025
رجحان ساز
- ایشیاء پسیفک شنگریلا ڈائیلاگ میں جنرل ساحر شمشاد مرزا کا خطے میں ایٹمی تصادم کا خطرے کا اظہار !
- بِٹ کوائن مائننگ بجلی فراہمی پر آئی ایم ایف کا اظہار تشویش مئی میں ٹیکس وصولیوں میں کمی کا سامنا
- یمن نے اسرائیلی فضائی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے فضائی دفاعی نظام کو اپ گریڈ کرنیکا اعلان کردیا
- امریکہ ممکنہ ایٹمی جنگ گولیوں کے بجائے تجارت کے ذریعے روکنے میں کامیاب ہوا، ڈونلڈ ٹرمپ
- بلوچستان میں مسلح افراد کی ہولناک مسلح کارروائی کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت بلیدی ہلاک
- ایران، پُرامن جوہری ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے عزم پر قائم مگر ایٹمی ہتھیار کی خواہش نہیں !
- سعودی عرب نے پاکستان، بنگلہ دیش، ہندوستان سمیت متعدد ملکوں کیلئے بلاک ویزا پر پابندی لگادی
- مقبوضہ فلسطین میں 22 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا اسرائیلی منصوبہ خطے میں نیا بحران کا سبب بنے گا