عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے تخمینوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ملکی برآمدات آئندہ تین سال میں 60 ارب ڈالرز تک پہنچانے کے دعوے کو مسترد کردیا، وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کی برآمدات تین سال میں 38 ارب ڈالرز تک بھی نہیں پہنچ پائیں گی، انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کے نتیجے میں وزیراعظم کے عہدے پر بٹھائے گئے شہباز شریف عام طور پر مزاحیہ دعوے کرتے رہتے ہیں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ عالمی ادارے نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے مزاحیہ دعوے کو یکسر مسترد کردیا، وزیراعظم شہباز شریف کے برآمدی اہداف اور دعوؤں کے مقابلے میں وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے تخمینوں میں بڑا تضاد پایا جاتا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے آج ملکی برآمدات 3 سال میں 60 ارب ڈالرز تک بڑھانے کا ہدف دیا ہے تاہم وفاقی وزارت خزانہ نے تین سال میں برآمدات کا ہدف 37 ارب 95 کروڑ 10لاکھ ڈالرز مقرر کیا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے 3 سال میں پاکستانی برآمدات کا تخمینہ 37 ارب 25 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز لگایا ہے۔
وفاقی وزارت تجارت کی دستاویز کے مطابق مالی سال 24-2023 میں ملکی برآمدات 30 ارب 35 کروڑ 10لاکھ رہیں تھیں اور رواں مالی سال 25-2024 میں برآمدات کا ہدف 32 ارب 34 کروڑ 10لاکھ ڈالرز مقرر کیا گیا ہے، وزارت خزانہ نے مالی سال 26-2025 میں برآمدات 35ارب30 کروڑ 30 لاکھ اور مالی سال 27-2026 میں 37 ارب 95کروڑ 10لاکھ ڈالرز پر پہنچنے کا تخمینہ لگایا ہے، دوسری جانب آئی ایم ایف کے اعدادوشمار بھی کم و بیش اسی صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں جہاں عالمی ادارے کے مطابق رواں مالی سال پاکستانی برآمدات کے لیے 32 ارب 35 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز کا تخمینہ لگایا ہے، آئی ایم ایف نے مالی سال 26-2025 میں پاکستانی برآمدات 34 ارب 68کروڑ 90 لاکھ ڈالرز اور مالی سال 27-2026 میں 37 ارب 25 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔