سینیٹر مشتاق احمد اور سینیٹر طاہر بزنجو نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کردیا، سینٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک قائد حزب اختلاف وسیم شہزاد نے پیش کی، جسے منظور کرلیا گیا بعد ازاں سینیٹ میں عام انتخابات 2024ء پر بحث کا آغاز ہوا، سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے مطالبہ کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کیخلاف آئینی شکنی اور غداری کا مقدمہ چلایا جائے، انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کا انعقاد نہ کروا کر الیکشن کمیشن غداری کا مرتکب ہوا ہے، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آئین شکنی کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ الیکشن میں ڈرگ مافیا اور افغان نیشنل کو جتوایا گیا، کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے الیکشن کا کٹھا چٹھا کھول دیا، الیکشن نے ملک کو عظیم تر معاشی اور سیاسی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے، الیکشن میں دھاندلی کروانے والے قومی مجرم ہیں، الیکشن میں بلٹ نے بیلٹ کو اغوا کیا ہے ۔چند سرکاری نوکر بند دروازوں کے پیچھے عوام کے حق حکمران کو چھین کر لے گئے، چیف الیکشن کمشنر معافی مانگیں اور ان سے 50 ارب وصولی کیا جائے، الیکشن کی شفاف تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، انگریزوں سے آزادی اس لئے حاصل نہیں کی گئی کے چند سرکاری نوکر بند کمروں میں ہمیں غلام بنانے کے فیصلے کریں۔
علاوہ ازیں سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ملک کو بنے 75 برس ہو گئے ہیں، ملک میں جمہوریت کا منہ ٹیڑھا ہے، نگرانوں کی نگرانی میں جو بھی انتخابات ہوئے وہ متنازع رہے، اب کی بار انتخابات متنازع ترین رہے، سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ بلوچستان میں چن چن کر حقیقی عوامی نمائندوں کو ہروایا گیا، دو بڑی جماعتوں کے تعاون سے منشیات فروشوں، فیوڈل لارڈز کو اسمبلیوں تک پہنچایا گیا، جب تک عدلیہ اور فوج اپنا اپنا کام نہیں کریں گے ملک بحرانوں کا شکار ہوتا جائے گا، کیا عدلیہ کو حق تھا کہ وہ پی ٹی آئی کا نشان چھینے کیا ایسے دھاندلی زدہ انتخابات کے نتیجے میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا؟ انہوں نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو گرفتار کر کے آئین شکنی کا مقدمہ چلایا جائے ۔ آخری اجلاس ہے آپ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔