پاکستان کا رواں مالی سال 2.9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع لگانا حقیقت پر مبنی نہیں!
تحریر: محمد رضا سید
پاکستان اس مالی سال میں پانچ دوست ممالک سے 2.9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع رکھتا ہے، پاکستان میں فوجی مقتدرہ کی زیر نگرانی سرمایہ کاری کی خصوصی ایجنسی(ایس آئی ایف سی) کو توقع ہے کہ متحدہ عرب امارات، کویت، سعودی عرب، قطر، اور آذربائیجان رواں سال 2.9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرسکتے ہیں یہ تخمینے پاکستان کے 2025-26 کے سالانہ اقتصادی منصوبے کا حصہ ہیں تاہم اس میں کسی خلل کی صورت میں پاکستان کے رواں سال کا مالی بجٹ کا خسارہ بڑھ سکتا ہے جوکہ ملک کے مالی بحران کا سبب بنے گا، حکومت کا مقصد متذکرہ ملکوں کی سرمایہ کاری کے ذریعے معیشت کو فروغ دینا اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے، واضح رہے کہ پاکستان میں داخلی اور بیرونی سرمایہ کاری میں تدریجاً کم ہوئی ہے جس کا پاکستان کی لارج اسکیل انڈسٹری پر منفی اثر پڑا ہے، پاکستان کے مالیاتی حکام کو یقین ہے کہ دوست ملکوں کی سرمایہ کاری سے ملک بھر میں مختلف ترقیاتی منصوبوں شروع ہوسکیں گے جو ملک میں تاریخ کی سب سے بڑی بیروزگاری پر قابو پانے میں مدد ملے گی، حکام کا خیال ہے کہ متحدہ عرب امارات اور کویت سے بڑی سرمایہ کاری ہوسکتی ہے، ہر ایک ایک ارب ڈالر انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت اور بنیادی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں جبکہ سعودی عرب 500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جبکہ قطر اور آذربائیجان 200 ملین ڈالر رواں سال پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے، اِن ملکوں کی سرمایہ کاری بنیادی طور پر توانائی، زراعت، اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں پر مرکوز ہوگی، یہ شعبے پاکستان کی اقتصادی ترقی اور استحکام کیلئے نہایت اہم ہیں، پاکستانی فوج کے جنرلز کی سرپرستی میں قائم ہونے والی حکومت منصوبہ بندی کررہی ہے کہ ان فنڈز کو عوامی خدمات کی بہتری اور صنعتی ترقی کو فروغ دینے کیلئے استعمال کیا جائے گا، مزید برآں حکام کا کہنا ہے کہ یہ سرمایہ کاری پاکستان بھر میں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ کرے گی، وہ توقع کرتے ہیں کہ اس کے نتیجے میں نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، اقتصادی استحکام بھی اس سرمایہ کاری کے ساتھ جڑا ہوا ایک اہم مقصد ہے، یہ سرمایہ کاری نئے منصوبوں کا آغاز کرنے اور موجودہ بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے گی، مجموعی طور پر حکومت ملک کی معیشت پر مثبت اثرات کے بارے میں پر امید ہے۔
پاکستان نے 2024-25 کے مالی سال میں 246 ملین ڈالر کی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری حاصل کی، پچھلے سال غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا مجموعہ 235 ملین ڈالر تھی، رواں سال 2025-26 کیلئے 2.9 ارب ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری کو پاکستانی فوج اور حکومت کی نمایاں کامیابی کے طور پر پیش کیا جارہا ہے لیکن غیرملکی سرمائے کو پاکستان میں لانا اتنا آسان نہیں جتنا کہ بتایا جارہا ہے، عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد سے سیاسی انتشار بڑھنے کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، کیا پاکستان کے سیاسی حالات بدل چکے ہیں جو 2.9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اُمید لگائی گئی ہے تو جواب نفی ہے، پاکستان میں سیاسی انتشار بڑھنے کی اُمید ہے سیلاب کے دوران حکومت اور اداروں کی ریلیف کوششوں میں بڑی حد تک ناکامی نے عوام کے غم و غصے کو بڑھایا ہے، سرمایہ کار ملک ہو یا فرد دونوں کیلئے نظام انصاف پر بھروسہ ہونا ضروری ہے، 26ویں ائینی ترمیم کے بعد پاکستان کا نظام انصاف سوالیہ بن چکا ہے جب ملک کے شہریوں کو رائج نظام عدل پر بھروسہ نہ ہو تو سرمایہ کار کا خوفذدہ ہونا حق بجانب ہے حکومت پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے ایک دلکش منزل کے طور پر فعال طور پر فروغ دینے کی بات تو کررہی ہے مگر اس کے اقدامات مخالف سمت میں بڑھ رہے ہیں، حکومت کو اُمید ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری سے پاکستان کی اقتصادی حیثیت میں اضافہ ہوگا جو خطے میں ملکی وقار کو مضبوط کرئے گی، پاکستان کی حکومت ان سرمایہ کاری کا انتظار کررہی ہے تاکہ ترقی کا سفر شروع ہوسکے جوکہ عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد ریورس ہوچکا ہے، دوست ممالک کے ساتھ تعاون کی متعدد بار اُمیدیں دلانے اور سرمایہ کاری کی خصوصی ایجنسی(ایس آئی ایف سی) قائم کرنے کے باوجود حاصل جمع خوشنما اعلانات کی حد تک رہے ہیں، اب تو عوام کے اندر بھی پاکستان کی معیشت میں استحکام اور خوشحالی لانے کی توقع نہیں رہی ہے، پاکستان کا زیادہ تر مالی استحکام آئی ایم ایف کے قرضوں پر مشروط رہا ہے جو داخلی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو پسند نہیں آتا، آئی ایم ایف کی ٹیکسوں اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنے پر مبنی سخت شرائط سے معیشت میں سست روی پیدا ہوتی ہے جو نجی سرمایہ کاری میں بڑی رکاوٹ ہوتا ہے۔
عمران خان حکومت کے بعد کا دور غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے موزوں نہ رہا جس کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاری زوال پذیر ہوئی اور اسکا بنیادی سبب سیاسی غیر یقینی، روپے کی کمزوری، اور معاشی بدحالی ہے، سرمایہ کار طویل مدتی منصوبوں کے بجائے صرف قلیل مدتی مواقع پر نظر رکھتے ہیں، جہاں تک دوست ممالک کی سرمایہ کاری کا تعلق ہے تو یہ صرف وعدوں اور ایم او یوز تک محدود ہیں، اپریل 2022ء سے جولائی 2025ء تک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستان میں مختلف شعبوں میں 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا جبکہ اس عرصے میں متحدہ عرب امارات نے اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جون 2025 تک پاکستان میں صرف 62.65 ملین ڈالر کا خالص براہ راست سرمایہ کاری کی ہے، یہی حال سعودی عرب کا ہے جس نے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے تو کئے مگر اکتوبر 2024 میں اسلام آباد میں سعودی سرمایہ کاری وزیر کے دورے کے دوران 27 مختلف شعبوں میں 2.2 ارب ڈالرز کے ایم او یوز پر دستضط ہوئے، جس پر پیشرفت کیلئے پھر ریاض کی جانب سے وعدوں سے کام چلایا جارہا ہے، جب ملکی سرمایہ کاروں کو حکومت پر اعتماد نہیں ہو تو غیرملکی سرمایہ کار بھی ایسے ملکوں کا رخ نہیں کرتے لیکن اگر پاکستان کا موجودہ نظام سیاسی استحکام، پالیسی کا تسلسل اور توانائی کا بہتر حل فراہم کرے تو بیرونی سرمایہ کاری دوبارہ بڑھ سکتی ہے، ورنہ مسلسل کمی رہنے کا امکان زیادہ ہے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید