پاکستان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق حالیہ بارشوں کے باعث پاکستان بھر میں ہونے والی 178 اموات ہو چکی ہیں جن کی سب سے بڑی وجہ مکانوں کا گرنا ہے، صرف پاکستان نہیں بلکہ پورا جنوبی ایشیا ہی شدید بارشوں کی زد میں ہے اور مجموعی طور پر طوفانی بارشیں جون سے اب تک سینکڑوں لوگوں کی جانیں لے چکی ہیں، منگل کو جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے خطرناک مون سون کے موسم کے دوران وسیع پیمانے پر تباہی مچائی ہے، جون سے ستمبر تک مون سون کے موسم میں طوفان اور بارشیں عام ہوتی ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ان کی شدت اور تعداد میں اضافہ کررہی ہے، اب تک ان بارشوں سے ہونے والی اموات میں انڈیا میں کم از کم 250، نیپال میں 171 اور پاکستان میں 178 افراد شامل ہیں، پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق جولائی میں بارشوں کی آمد کے بعد سے اب تک پاکستان بھر میں ہونے والی 178 ہلاکتوں میں 92 بچے بھی شامل ہیں جن میں گھروں کا منہدم ہونا سب سے بڑا قاتل ہے، شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں درجہ حرارت اور نمی میں اضافے کے باعث رواں ہفتے برفانی جھیلوں کے سیلاب کے خطرے کے پیشِ نظر پہاڑی دیہاتوں کو خبردار کیا گیا ہے۔
مئی اور جون میں ہونے والے ہیٹ ویو نے نئی دہلی میں درجہ حرارت کو 49.2 ڈگری تک پہنچا دیا، جو کہ 2022 میں دارالحکومت کا پچھلا ریکارڈ تھا، اب وہ گرمی بارشوں میں تبدیل ہو چکی ہے جس نے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کو جنم دیا ہے، نیپال میں جون کے وسط میں مون سون کی بارشیں شروع ہونے سے اب تک 171 افراد جان سے جا چکے ہیں، جن میں مٹی کے تودے گرنے سے 109 افراد بھی شامل ہیں، ڈیزاسٹر اتھارٹی کے مطابق دیگر اموات سیلاب اور آسمانی بجلی گرنے سے ہوئی ہیں، وسطی نیپال کے چتوان ضلع میں 12 جولائی کو ایک تیز دریا میں کنکریٹ کے حادثے کی رکاوٹوں پر گرنے والی دو بسوں کی تلاش جاری ہے، جس میں تقریباً 50 افراد جان سے گئے تھے، پورے خطے میں جون سے ستمبر تک ہونے والی مون سون کی بارشیں موسم گرما کا زور توڑنے کی مہلت فراہم کرتی ہیں اور پانی کی دستیابی کے لئے بھی بہت اہم ہیں، یہاں بارشوں کا مطلب ہے لاکھوں کسانوں کی روزی روٹی اور جنوبی ایشیا کے تقریباً دو ارب لوگوں کے لیے غذائی تحفظ، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ بارشیں اب بڑے پیمانے پر اموات کا سبب بن رہی ہیں۔