افغانستان کی طالبان حکومت نے پاکستان کی جانب سے سرحد پار دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں پر حملے کو جواز بناتے ہوئے افغان طالبان نے احتجاجاً پاکستانی وفد کا دورۂ قندھار منسوخ کر دیا ہے، جہاں پاکستانی فوج کے ایک وفد کی طالبان کے امیر ملّا ہیبت اللہ سے ملاقات کرنا تھی جسے ہنگامی طور پر منسوخ کردیا گیا، ذرائع کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے بڑھتے ہوئے حملوں کے پیشِ نظر پاکستان کے ایک اعلیٰ سطح کے فوجی وفد نے اتوار کو قندھار کا دورہ کرنا تھا جسے طالبان حکومت نے آخری لمحات میں منسوخ کر دیا، اس بارے میں تاحال پاکستان کی فوج کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے، طالبان حکومت نے بھی سرکاری سطح پر اس وفد کے کابل آنے کے حوالے سے کوئی تصدیق یا تردید جاری نہیں کی ہے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کا دورہ گزشتہ ہفتے مبینہ طور پر پاکستان سے افغانستان میں سرحد پار مبینہ حملے کے بعد منسوخ ہوا ہے جس میں ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے جنجگوؤں کے ہلاکت کی اطلاعات بھی ہیں۔
پاکستان کا سرکاری وفد ایک ایسے وقت میں افغانستان کا دورہ کر رہا تھا جب پاکستان کی اعلیٰ فوجی قیادت نے ملک میں ہونے والے حالیہ حملوں کو بھی افغانستان سے جوڑا تھا، گزشتہ ہفتے پاکستان کی فوج کے ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کو افغان سر زمین کی سہولت کاری حاصل ہے، پاکستان سے جانے والے وفد کی خواہش تھی کہ ٹی ٹی پی کے بارے میں طالبان سپریم لیڈر ملا ہبت اللہ کے ساتھ براہِ راست رابطے استوار کیے جائیں کیونکہ کابل کی جانب سے انھیں اس معاملے پر اپنے تحفظات سے متعلق کوئی مثبت جواب نہیں مل رہا، یاد رہے کہ طالبان قیادت نے ہمیشہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ان کا مؤقف رہا ہے کہ افغان سر زمین سے پاکستان پر کوئی حملہ نہیں ہو رہا، افغان طالبان ٹی ٹی پی کو ہمیشہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ قرار دیتے آئے ہیں۔
1 تبصرہ
افغانستان سے بگڑتے تعلقات پاکستان کو مزید تنہائی کی طرف ڈھکیل رہے ہیں، مسلمانوں کو انڈیا کے شدت پسندوں اور اسرائیل کے چیلنجوں کا سامنا ہے اتحاد لازمی طور پر مسلمانوں کی بقا کیلئے ناگزیر ہے اسے پاکستان کی فوجی قیادت کو سمجھنا ہوگا۔