امریکی محکمہ خارجہ کے ذیلی ادارے بیورو آف ڈیموکریسی، ہیومن رائٹس اینڈ لیبر نے اپنی سالانہ رپورٹ میں پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی جماعت کو سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنائے جانے، ان کی تقاریر نشر کیے جانے پر پابندی اور آزادانہ طور پر انتخابات میں حصہ لینے میں مشکلات پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اس رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2023 کے دوران پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی دیکھنے میں نہیں رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، تشدد، حکومت اور اداروں کی جانب سے لوگوں کے ساتھ غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک، آزادی اظہار اور میڈیا کی آزادی پر سنگین پابندیاں، صحافیوں کی بلا جواز گرفتاریاں اور گمشدگیاں، سینسر شپ، مجرمانہ ہتکِ عزت کے قوانین، توہینِ مذہب کے قوانین اور انٹرنیٹ پر پابندیوں جیسے سنگین مسائل موجود ہیں۔ غیر منصفانہ عدالتی کارروائیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے رپورٹ میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف بنائے گئے کیسز کا تذکرہ کیا گیا ہے، امریکی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنان الزام لگاتے ہیں کہ اکثر حکام ہائی پروفائل کیسز کو تیزی سے نمٹانے کی غرض سے انسدادِ دہشتگردی کی عدالتوں میں چلانے کی کوشش کرتے ہیں، اس بات سے قطع نظر کہ آیا ان مقدمات کا دہشت گردی سے کوئی تعلق ہے بھی یا نہیں۔
رپورٹ کے مطابق جولائی 2023 میں انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت کی جانب سے پاکستان تحریکِ انصاف کے 22 رہنماؤں اور کارکنان بشمول سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی بہنوں کے خلاف لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے الزام میں مجرم قرار دینے کا عمل شروع کیا گیا، ملک میں آن لائن میڈیا سمیت پریس پر پابندیوں سے متعلق صحافیوں کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ٹیلی ویژن چینلز اور دیگر ذرائع ابلاغ کے اداروں کو ہدایات جاری کر کے ریاستی اداروں پر تنقیدی رپورٹنگ سے گریز کرنے پر مجبور کرتا ہے، رپورٹ میں قطری میڈیا گروپ ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پابندی عائد ہونے کے تقریباً دو گھنٹے بعد پیمرا نے عمران خان کی تقریر نشر کرنے پر اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل کر دیا، رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگست 2023 میں پیمرا نے پی ٹی آئی کیلئے آواز اُٹھانے والے صحافیوں کے ٹی وی پر آنے پر پابندی عائد کر دی تھی، رپورٹ کے مطابق کئی پی ٹی آئی رہنماؤں کو عدالتوں سے ضمانت ملنے کے باوجود بارہا گرفتار کیا گیا اور عمران خان کی جماعت کو متعدد مواقع پر جلسوں کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔