بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کیساتھ طویل مدتی قرض پروگرام کے بارے میں بات چیت سے قبل ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں پاکستان میں سیاسی بے یقینی کے باعث معیشت کو درپیش خطرات سے خبردار کیا گیا ہے، خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے اگلے مالی سال کیلئے سالانہ بجٹ سازی کا عمل شروع کرنے سے قبل ایک نئے پروگرام پر بات چیت کے لئے آئی ایم ایف کا ایک مشن ممکنہ طور پر رواں ماہ ملک کا دورہ کرے گا، آئی ایم ایف نے اپنی اسٹاف رپورٹ میں کہا کہ نئی حکومت نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پالیسیز کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے تاہم پاکستانی میں سیاسی بے یقینی برقرار ہے اور پاکستانی معیشت کے لئے منفی خطرات غیر معمولی طور پر زیادہ ہیں، رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر پالیسیوں پر عمل نہیں کیا گیا تو سیاسی پیچیدگیاں بیرونی فنانسنگ، شرح تبادلہ پر دباؤ ڈال سکتی ہیں، آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا کہ اجناس کی بلند قیمتیں اور شپنگ میں رکاوٹیں یا سخت عالمی مالیاتی حالات کی وجہ سے ملک کے حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، مالیاتی فنڈ نے قرض پروگرام کے بعد بیرونی ادائیگیوں کی بروقت ضرورت پر زور دیا۔
گزشتہ ماہ پاکستان نے قلیل مدتی 3 ارب ڈالر کا پروگرام مکمل کیا تھا جس سے ڈیفالٹ کو روکنے میں مدد ملی لیکن وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک نئے طویل مدتی پروگرام کی ضرورت پر زور دیا، گزشتہ موسم گرما میں پاکستان باآسانی ڈیفالٹ میں جانے سے بچ گیا تھا اور آئی ایم ایف کے آخری پروگرام کی تکمیل کے بعد معیشت مستحکم نہیں ہوسکی اور اپریل میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد کے ریکارڈ کی گئی، تاہم ملک کو اب بھی مالیاتی خسارے کا سامنا ہے، اگرچہ درآمدی کنٹرول کے اقدامات نے بیرونی کھاتوں کے خسارے کو سنبھالنے میں مدد دی ہے لیکن ان کی وجہ سے ترقی کی رفتار بھی کم ہوئی ہے، گزشتہ سال منفی نمو کے مقابلے میں اس سال ترقی کی شرح تقریباً 2 فیصد رہنے کا امکان ہے، توقع ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے کم از کم 6 ارب ڈالر حاصل کرے گا اور ریزیلئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کے تحت اضافی فنانسنگ کی درخواست کرے گا۔