سپریم کورٹ میں نیب ترمیم کیس کی سماعت کے آغاز پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا، عمران خان نے نیلے رنگ کی قمیض پہنی ہوئی تھی، وہ تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت میں حاضر رہے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عمران خان صاحب نیب ترامیم کو کالعدم کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی، آپ نے میرا نوٹ نہیں پڑھا شاید، نیب سے متعلق آپ کے بیان کے بعد کیا باقی رہ گیا ہے، عمران خان آپ کا نیب پر کیا اعتبار رہےگا؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے ساتھ 5 روز میں نیب نے جو کیا اس کے بعد کیا اعتبار ہوگا، جیل میں جا کر تو مزید میچورٹی آئی ہے، ستائیس سال قبل بھی نظام کا یہی حال تھا جس کے باعث سیاست میں آیا، غریب ملکوں کے سات ہزار ارب ڈالر باہر پڑھے ہوئے ہیں، اس کو روکنا ہوگا، دبئی لیکس میں بھی نام آچکے، پیسے ملک سے باہر جارہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عمران خان آپ کی باتیں مجھے بھی خوفزدہ کررہی ہیں، حالات اتنے خطرناک ہیں تو ساتھی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھ کر حل کریں، جب آگ لگی ہو تو نہیں دیکھتے کہ پاک ہے ناپاک, پہلے آپ آگ تو بجھائیں، عمران خان نے کہا کہ بھارت میں اروند کیجریوال کو آزاد کرکے، سزا معطل کرکے انتخابات لڑنے دیاگیا، مجھے 5 دنوں میں ہی سزائیں دے کر انتخابات سے باہر کردیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ تو سیاسی نظام کس نے بنانا تھا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بدقسمتی سے آپ جیل میں ہیں، آپ سے لوگوں کی امیدیں ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں دل سے بات کروں تو ہم سب آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لا لگا ہوا ہے، واضح رہے کہ گزشتہ سال 15 ستمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کئی شقیں کالعدم قرار دے دے دی تھیں، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عوامی عہدوں پر فائز شخصیات کے خلاف کرپشن کیسز بحال کردیے جب کہ نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت دے دی گئی ہے، فیصلے کے مطابق صرف کیسز نہیں، انکوائریز اور انویسٹی گیشنز بھی بحال کردی گئی تھیں، فیصلے میں نیب عدالتوں سے ترمیم کے بعد کالعدم قرار دیے گئے کیسز بھی بحال کردیے گئے تھے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کرپشن کے ختم کیے گئے تمام مقدمات کو احتساب عدالتوں میں ایک ہفتے کے اندر دوبارہ لگایا جائے۔