پی ٹی اے نے سندھ ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ حکومت پاکستان کی ھدایت پر 12 لاکھ 53 ہزار 522 ویب ایڈریس پاکستان میں بلاک کئے گئے ہیں جن میں سے 9 لاکھ 88 ہزار 659 کو غیر اخلاقی مواد پر بلاک کیا گیا، 90 ہزار 980 کو اسلام کے خلاف مواد شائع کرنے پر بند کردیا گیا، 84 ہزار 130 کو قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف مواد کی اشاعت پر بند کیا گیا ہے، 52 ہزار 787 ویب سائٹس کو فرقہ وارانہ اور نفرت کا پرچار کرنے پر بندش کا سامنا کرنا پڑا، 10 ہزار 363 کو ہتک عزت اور نقالی کے الزام میں بند کیا گیا، 10 ہزار 252 کو پراکسی چلانے پر بند کیا، 9 ہزار 366 کو دیگر وجوہات اور 6 ہزار 985 ویب سائٹس کو توہین عدالت مواد شائع کرنے پر بلاک کیا گیا ہے، تفصیلات بتاتے ہوئے پی ٹی اے نے کہا کہ بلاک شدہ مواد میں ایک لاکھ 39 ہزار 415 فیس بُک کے لنکس تھے، 98 ہزار 597 ٹک ٹاک، 50 ہزار 975 یوٹیوب، 18 ہزار 123 انسٹاگرام، 5 ہزار 184 اسنیک ویڈیو، 4 ہزار 285 بیگو اور لینکی، ڈیلی موشن کے 550 جبکہ 8 لاکھ 87 ہزار 495 دیگر پلیٹ فارمز کے لنکس شامل ہیں، غیر قانونی آن لائن مواد کے عنوان سے مذکورہ قانون کا سیکشن پی ٹی اے کو اختیار دیتا ہے کہ اگر وہ اسلام کی سالمیت، ملکی سلامتی، امن عامہ، اخلاقیات، توہین عدالت یا اس ایکٹ کے تحت کسی جرم پر اکسانے کے حوالے سے اگر ضروری سمجھیں تو وہ کسی لنک تک رسائی کو ہٹانے یا یو آر ایل کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کرسکتا ہے۔
ریگولیٹر اتھارٹی پی ٹی اے نے سندھ ہائی کورٹ کو بتایا کہ ان کے پاس تقریباً 13 لاکھ 40 ہزار ویب ایڈریسز کا ریکارڈ موجود ہے جن میں سے 71 ہزار 722 سے زائد یو آر ایلز اب بھی قابل رسائی ہیں جبکہ 16 ہزار 122 یو آر ایلز کو بلاک کرنے کی درخواستیں مسترد کردی گئیں، پی ٹی اے نے اپنا جواب اس وقت جمع کروایا جب یوٹیوب کے کچھ کونٹینٹ کریئٹرز کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں اتھارٹی کو مدعی بنایا گیا جس میں استدعا کی تھی کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر قابلِ اعتراض، غیر اخلاقی اور غیر قانونی مواد اپ لوڈ کیا جارہا ہے، چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے گزشتہ روز درخواست کی دوبارہ سماعت شروع کی اور درخواست گزار کے وکیل کو پی ٹی اے کے جواب کی ایک کاپی فراہم کی گئی، زیرِبحث درخواست کے حوالے سے پی ٹی اے نے زور دے کر کہا کہ وہ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے سیکشن 37 (1) کے تحت انسٹاگرام اور یوٹیوب یو آر ایلز کو بلاک کرچکی ہے۔