اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ یہ ڈفرز کی رجیم ہے، پاکستان میں گروتھ ریٹ پی ٹی آئی حکومت ختم ہونے پر زمین بوس ہوا تھا جو آج بھی زمین بوس ہے، راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا ٹاک میں عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اپوزیشن لیڈرز پر دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کل سے خبریں آ رہی ہیں کہ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان آرہی ہے لیکن ملک میں گروتھ ریٹ پی ٹی آئی حکومت ختم ہونے پر زمین بوس ہوچکا ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سویلینز کٹرائل ملٹری کورٹس میں نہیں ہونا چاہیے، اُدھر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ قرض معاہدے میں کوئی چیز خفیہ نہیں ہے، کوئی بھی ملک ڈیپازٹ یا قرض کو روول اوور کرنے کو تیار نہیں البتہ چین اور سعودی سمیت دیگر ممالک سرمایہ کاری چاہتے ہیں، اسلام آباد میں لٹریچر فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ کرنسی مستحکم اور زرمبادلہ ذخائر میں استحکام آیا ہے، مارچ جون تک زرمبادلہ ذخائر 3 ماہ کی درآمدات کے مساوی ہو جائیں گے، ملک میں مہنگائی میں کمی آئی جس کا فائدہ عام آدمی کو پہنچنا چاہیے، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں چکن کی قیمتوں میں 14فیصد کمی، پاکستان میں 15 فیصد اضافہ ہوگیا، حکومت نے ایک ارب ڈالر قرضہ واپس کیا، زرمبادلہ ذخائر پھر بھی بہتر ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ قرض معاہدے میں کوئی چیز خفیہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹوجی ڈی پی 9 سے 10 فیصد پائیدار نہیں ہے ٹیکس اصلاحات لانا ہوں گی، اسٹرکچرل اصلاحات ضروری ہیں۔
ایف بی آر کی بطور ادارہ ساکھ اور اعتماد بحال کرنی ہے، اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن کیلئے ٹیکنالوجی پر توجہ ہے، بطور تنخواہ دار میں بھی بغیر ایڈوائزر کے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرسکتا، ڈیجیٹائزیشن میں آگے بڑھ رہے ہیں، لیکج بند کریں گے، ریفنڈز میں رشوت اور کرپشن والا کام بند کرنا ہوگا، اُن کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقہ اسپیڈ منی سے اجتناب کرے، محمد اورنگزیب کا لٹریچر فیسٹیول میں اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ عطیات سے ملک نہیں چل سکتے، نجی شعبےکو اس ملک کو چلانے کیلئے آگے آنا چاہیے، ڈیپازٹ اور رول اوور کرنے کیلئے اب کوئی ملک تیار نہیں ہے، چین، سعودی عرب اور یو اے ای سمیت دوست ممالک سے سرمایہ کاری کیلئے کوشاں ہیں، چین کیساتھ سی پیک فری زون انفرااسٹرکچر کی تعمیر کیلئے تھا سی پیک کا فیز ٹو بزنس ٹو بزنس ہے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کیلئے بہت واضح ہیں، اب سب کچھ بی ٹو بی سطح پر ہوگا، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں اس لئے اب نجی شعبےکو آگے آنا چاہیے، پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ اتنا آسان نہیں ہے، ورنہ 10سال پہلے یہ کام ہو چکا ہوتا، محمد اورنگزیب نے کہا کہ سرکاری اداروں کی نجکاری کےکئی طریقے ہیں، آؤٹ سورسنگ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بھی ایک طریقہ ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلے سال یورو بانڈ کے اجرا کا پلان ہے، پانڈا بانڈ کیلئے بھی بات کررہے ہیں، پاکستان میں آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے، پاکستان میں آبادی میں تیز اضافے کا بم پھٹ چکا ہے، 240 ملین کی آبادی کیساتھ ہمیں اتنی دقت پیش آرہی ہے، جب آبادی 400 سے 450 ملین تک پہنچ گئی تو پھر کیا ہوگا، اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکس، توانائی اور سرکاری اداروں میں اصلاحات شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ فلاحی کام اپنی جگہ مگر ملک کی طویل مدتی ترقی کے لئے ٹیکسز کی ضرورت ہے، توانائی کے اخراجات قابل برداشت سطح پر آرہے ہیں لیکن مزید ڈھانچہ جاتی اصلاحات ضروری ہیں، سرکاری ملکیت والے اداروں (ایس او ایز) میں اصلاحات ہونی چاہیے اور ان کی نجکاری کی جانی چاہیے، نجی شعبہ آگے بڑھ کر قیادت کرے تاکہ حکومت پر انحصار کم ہوگا اور نظام موثر طریقے سے چل سکے۔