پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے عسکریت پسندوں کے خلاف سرحد پار کارروائی سے متعلق دیئے گئے حالیہ بیان پر افغانستان کی وزارت دفاع نے اسلام آباد کو خبردار کیا ہے کہ پاکستان ایسے کسی اقدام کے نتائج کا ذمہ دار خود ہوگا، خواجہ آصف نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری سے بڑھ کر کوئی چیز اہم نہیں ہے، اگر طالبان حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی نہ کی تو پاکستان کو حق ہے کہ وہ افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائے، خیال رہے پاکستان طالبان کی زیر قیادت حکومت پر الزام عائد کرتا ہے کہ اس نے افغان سرزمین پر عسکریت پسندوں کو پناہ دے رکھی ہے، اسلام آباد کا الزام ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے افغانستان میں پناہ گاہوں سے پاکستان میں حملے کیے، تاہم کابل ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی میں کوتاہیاں اس کی داخلی ذمہ داری ہے، خواجہ آصف کے حالیہ بیان کے بعد افغانستان کی وزارت دفاع نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ پاکستان کی قیادت کے لئے ضروری ہے کہ وہ کسی کو بھی حساس معاملات پر اس طرح کا بیان دینے گریز کرئے، بیان میں مزید کہا گیا کہ جو کوئی بھی کسی بھی بہانے سے ہماری سرحد کی خلاف ورزی کرے گا وہ نتائج کا ذمہ دار خود ہوگا۔
افغان وزارت خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ افغانستان کا اصولی موقف ہے کہ وہ افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا، دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی رواں برس مارچ میں اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب صوبہ خیبر پختونخوا میں ہونے والے حملوں میں سات پاکستانی فوجیوں کی موت کے دو دن بعد پاکستان نے فضائی حملوں کے ذریعے افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی کے متعدد مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا، اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی کو حوصلہ ملا، جس کے سرکردہ رہنما اور عسکریت پسند افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں بنانے میں کامیاب ہوگئے، اگرچہ افغانستان میں طالبان حکومت اکثر کہتی ہے کہ وہ ٹی ٹی پی یا کسی دوسرے عسکریت پسند گروپ کو اپنی سرزمین سے پاکستان یا کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی لیکن حالیہ برسوں میں ٹی ٹی پی نے پاکستان کے اندر متعدد حملے کیے ہیں، جس سے افغان طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔