عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی نصف سے زائد آمدنی سود کی ادائیگی پرخرچ ہوگی، موڈیز نے بتایا کہ پاکستانی حکومت کے مالی سال 25 کے لئے نئے اعلان کردہ بجٹ سے اسلام آباد کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے لئے جاری مذاکرات میں ممکنہ مدد ملے گی، عالمی ایجنسی نے کہا کہ بجٹ میں 3.6 فیصد شرح نمو ہدف رکھ کر آئی ایم ایف کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، موڈیز کا کہنا تھا کہ مالی استحکام کے لئے ٹیکسوں میں اضافے اور شرح نمو پر انحصار کیا ہے جو مہنگائی کا سبب ہوگی جس کی وجہ سے سماجی تناؤ دوبارہ پیدا ہوسکتا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسی کے مطابق موجودہ حکومت کے پاس مضبوط الیکٹورل مینڈیٹ نہ ہونے سے اصلاحات پر عمل مشکل ہو سکتا ہے۔
موڈیز نے ملکی آمدنی میں اضافے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریونیو میں 40 فیصد اضافہ ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے ہے، موڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے وفاقی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کرکے 17.8 کھرب روپے کرنے کا چیلنجنگ ہدف مقرر کیا ہے جو ایک سال قبل کے مقابلے میں 46 فیصد زیادہ ہے، عالمی ادارے نے کہا کہ بجٹ میں مختص سبسڈیز 27 فیصد اضافے کے ساتھ 1.4 کھرب روپے تک پہنچ گئیں، جس کی بنیادی وجہ توانائی کے شعبے میں سبسڈی میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہے، جو توانائی کے شعبے میں اصلاحات میں محدود پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے۔