پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سالی 2026 کے ابتدائی 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران بڑھ کر 73 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک جا پہنچا، یہ خسارہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 20 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا تھا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اکتوبر 2025 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 11 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا، یہ خسارہ درآمدی بل میں نمایاں اضافے اور برآمدات میں کمی کے باعث سامنے آیا ہے، یاد رہے کہ گزشتہ مہینے کرنٹ اکاؤنٹ 8 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس اور اکتوبر 2024 میں 29 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سرپلس رہا تھا، واضح رہے کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ ستمبر میں 11 کروڑ ڈالرز سرپلس ہوگیا تھا، 19 اکتوبر کو بتایا گیا تھا کہ پاکستان کو اکتوبر سے دسمبر کے دوران 4 ارب 86 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں، سعودی عرب کے 3 ارب ڈالرز ڈپازٹ کی مدت بھی دسمبر کے پہلے ہفتے میں ختم ہوگی، پاکستان کا سعودی ڈپازٹ کی مدت میں مزید توسیع کرانے کا پلان ہے، مزید توسیع پر پاکستان پر جاری سہ ماہی میں بیرونی ادائیگیوں کا بوجھ کم ہوکر ایک ارب 86 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہ جائے گا، دوسری طرف اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سخت مانیٹرنگ پالیسی اور حساس اداروں کے مسلسل کریک ڈاؤن کی بناء پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر تقریباً مستحکم رکھی جارہی ہے اور کرنسی کی قدروں کے تعین میں مارکیٹ فورسز کا کردار محدود کرنے کی بناء پر انٹربینک مارکیٹ میں پیر کو ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں معمولی بہتری دیکھی گئی، کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ایک پیسے کی بہتری سے 280.71 روپے پر بند ہوا جبکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیر کو امریکی ڈالر قدرے مستحکم رہا کیونکہ سرمایہ کار حکومت کے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے بعد جاری ہونے والے امریکہ کے متعدد معاشی اعداد و شمار کے منتظر ہیں، توقع کی جا رہی ہے کہ یہ ڈیٹا دسمبر میں فیڈرل ریزرو کی شرحِ سود سے متعلق حکمت عملی پر مزید وضاحت فراہم کرے گا، دوسری جانب برطانوی پاونڈ جمعہ کے تیز رفتار سیشن کے بعد دباؤ میں رہا کیونکہ برطانیہ کی حکومت کے متوقع 26 نومبر کے بجٹ کے حوالے سے قیاس آرائیاں زور پکڑ گئیں۔
پاکستان کی موجودہ سول ملٹری حکومت نے روپے کو مارکیٹ فورسز پر آزاد چھوڑنے کے بجائے مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمت کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، تازہ ترین اقدام کے طور پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے غیر ملکی کرنسی کی فروخت سے متعلق قواعد و ضوابط میں ترمیم کی ہے جس میں ایکسچینج کمپنیز کو ہدایت دی کہ وہ مقامی افراد کیلئے غیر ملکی کرنسی خریدتے وقت اکاؤنٹ سے اکاؤنٹ منتقلی کو لازمی بنائیں، ملک میں بیروزگاری اور مہنگائی کیساتھ چھوٹے بڑے صنعت کار اپنی صنعتوں کو بند کررہے ہیں، حکومت کو خدشہ ہے کہ اس عمل کے نتیجے میں روپے پر دباؤ آئے گا اور پاکستانی صنعت کار پاکستان سے ڈالر منتقل کرسکتے ہیں جسے روکنے کیلئے یہ قدم اُٹھایا گیا ہے، گذشتہ جمعہ کو ایکسچینج کمپنیوں کو جاری کیے گئے ایک سرکلر میں پاکستان کے اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کیلئے ریگولیٹری فریم ورک کے باب 7، پیرا 5 کے تحت موجودہ رہنما اصولوں کا حوالہ دیا اور نوٹ کیا کہ ان ہدایات میں اب ترمیم کر دی گئی ہے، سرکلر میں کہا گیا کہ کیس لیس معیشت کو فروغ دینے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ اب سے پاکستان کے مقامی شہریوں کے ایف سی وائے اکاؤنٹس میں جمع کیلئے غیر ملکی کرنسی کی تمام فروخت کی لین دین صرف اکاؤنٹ ٹو اکاؤنٹ ٹرانسفر کے ذریعے کی جائے گی۔
منگل, دسمبر 2, 2025
رجحان ساز
- پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل
- ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی
- امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی
- حزب اللہ کا چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان خطے کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق!
- امن منصوبہ یوکرین کیلئے آپش محدود، جنگ روکنے 28 نکاتی پلان پر 3 یورپی ملکوں کی رخنہ اندازی
- عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی قرارداد بعد تہران قاہرہ مفاہمت کو ختم شدہ تصور کرتا ہے، عباس عراقچی
- فیصل آباد کیمیکل فیکٹری کے مالک و مینیجر سمیت 7 افراد کےخلاف دہشت گردی پھیلانےکا مقدمہ
- ایران میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، بدانتظامی نے تہران کے شہریوں کی زندگی مشکل بنادی !

