پاکستان کے مختلف شعبہ جات میں مجموعی طور پر 5 ہزار 800 سوارب روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے، ایف بی آر نے ٹیکس چوری روکنے کیلئے جامع حکمت عملی متعارف کروائی ہے، جس کی وجہ سے ٹیکس چوری کا رجحان کم ہوسکتا ہے، اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام کا کہنا ہے کہ صرف سیلز ٹیکس کی مد میں کم و بیش سالانہ دوہزار 900 ارب روپے کی چوری ہورہی ہے، اسی طرح اسمگلنگ کے باعث پٹرولیم سیکٹر میں 996 ارب روپے کی ٹیکس چوری، ریٹیل سیکٹر میں 888 ارب اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 562 ارب کا ریونیو گیپ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
حکام کا مزید کہنا ہے کہ بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں سے بھی 498 ارب روپے کم ٹیکس وصولی کا انکشاف ہوا ہے اور برآمدی شعبے میں 342 ارب کی ٹیکس چوری جبکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں بھی سالانہ ایک سو اڑتالیس ارب کم ٹیکس وصول ہورہا ہے جبکہ دیگر مختلف شعبوں میں مجموعی طور پر 1600 ارب سے زائد کے ٹیکس گیپ کا تخمینہ ہے، دوسری جانب وفاق اور صوبوں کے اخراجات کا حجم جی ڈی پی کے 19فیصد کے مساوی تاہم ٹیکس وصولی گیارہ اعشاریہ چار فیصد ہے، ٹیکس چوری کے تدارک کے لئے ایف بی آر نے جامع حکمت عملی وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ریونیو جنریشن پلان پر عمل درآمد تیز کیا جائے گا اور آٹومیشن کو فروغ دیا جائے گا۔
2 تبصرے
پاکستان کے معاشی بحران کا سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ کمائی کرنے والا طبقہ ٹیکس نہیں دیتا اور دیتا ہے تو چوری کرتا ہے، اسکی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ فوج جو بزنس کررہی ہے اُس کا ٹیکس نہیں دیتی اسی طرح فوج ایسے لوگوں کو پروموٹ کرتی ہے جو نا صرف ٹیکس چور ہیں بلکہ حکومتی عہدوں پر بیٹھ کر کرپشن کرتے ہیں، ان میں ایک مثال احد چیمہ کی ہے۔
پاکستان میں ٹیکس چوروں کی موجیں ہیں اس لئے کہ ٹیکس جمع کرنے والے اور حکومت دونوں بدعنوان ہیں