پنجاب حکومت کے ابتدائی سو دن مکمل ہو چکے ہیں اور اس دوران صوبے کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے جو کارکردگی دکھائی اس کی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے تشہیر بھی جاری ہے، سیاسی مبصرین کے مطابق پنجاب حکومت کے سو دنوں کی کارکردگی میں کچھ منصوبے اچھے بھی ہیں لیکن لانگ ٹرم منصوبہ بندی کا فقدان ہے اور وہ چیزیں جنہیں روزمرہ کی بنیاد پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے ان کی تشہیر زیادہ کی جا رہی ہے جو ایک طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں بلکہ پراپیگینڈا ہے، پنجاب حکومت نے اپنی سو دنوں کی کارکردگی کے حوالے سے ایک کتابچہ بھی جاری کیا ہے جس کی فہرست پر نظر دوڑائیں تو 28 مختلف محکمہ جات کا حوالہ دکھائی دیتا ہے جس میں محکمہ خوراک، تعلیم، صحت، ماحولیات، صنعت و تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، پنجاب سیف سٹی اتھارٹی، پنجاب پولیس، انسانی حقوق، اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے علاوہ دیگر شعبہ جات بھی شامل ہیں جبکہ مریم کی دستک نامی پراجیکٹ بھی شروع کیا جا چکا ہے جس میں حکومت کے مطابق 65 مزید خدمات اگلے تین ماہ میں پنجاب کے تمام اضلاع میں شروع کی جائیں گی۔
مریم نواز نے ان ابتدائی سو دنوں کی کارکردگی کے حوالے سے 28 جون کو صوبائی اسمبلی کے ایوان میں بجٹ تقریر کے دوران بھی ایک لمبا چوڑا خطاب کیا جس میں انہوں نے نہ صرف اپنی کارکردگی کا چرچہ کیا بلکہ حزب اختلاف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، مریم نواز کا کہنا تھا کہ 100 دنوں میں جو کام کیا یہ 300 سالوں میں بھی سب مل کر نہیں کر سکتے، جو یقینی طور پر بیہودہ مذاق ہے اور یہ خاندان اس قسم کا مذاق پاکستانیوں سے کرتا رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 100دنوں میں کسی رشتہ دار یا جاننے والے دوست، احباب کی سفارش قبول نہیں کی جبکہ سوائے حمزہ شہباز کے علاوہ تمام قریبی افراد کو حکومت کا حصّہ بنایا ہوا ہے۔