روس نے غزہ جنگ اور مشرق وسطیٰ میں دیگر مسائل پر بات چیت کے لئے حماس اور دوسرے فلسطینی گروپوں کو ماسکو کے دورے کی دعوت دے دی، ماسکو نے خطے کے تمام بڑے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی ہے اور غزہ میں جاری جنگ کے دوران اسرائیل اور اس کے مغربی حمایتیوں پر تنقید میں اضافہ کیا ہے، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روسی نیوز ایجنسی طاس نے روسی نائب وزیر خارجہ اور مشرق وسطیٰ کے لئے صدر ولادیمیر پیوٹن کے نمائندہ خصوصی میخائیل بوگودانوف کے حوالے سے کہا ہے کہ خطے میں بڑھتی کشیدگی کے باعث انہوں نے تمام فلسطینی نمائندوں اور خطے کے دیگر ممالک بشمول شام، لبنان اور دیگر ممالک کے سیاسی رہنماؤں کو 29 فروری کو دورہ روس کی دعوت دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام فلسطینی نمائندوں کو مدعو کیا ہے، تمام سیاسی قوتوں کو جن کی شام، لبنان اور خطے کے دیگر ممالک میں اپنی پوزیشنز ہیں، دورہ ماسکو کے لئے مدعو کیے جانے والوں میں حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد، الفتح اور وسیع تر فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے نمائندے شامل ہیں، عرب میڈیا کے مطابق روس نے اس سے پہلے اسرائیل فلسطین جنگ کے آغاز میں بھی حماس کی قیادت کو روس کے دورے کی دعوت دی تھی۔