تحریر: محمد رضا سید
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ سعودی سرمایہ کاری فورم میں اپنے خطاب کے دوران شام کے خلاف پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں شام کے خلاف پابندیاں ختم کرنے کا حکم دوں گا تاکہ انہیں عظمت کا موقع دیا جا سکے، امریکی صدر کا اعلان متوقع تھا، گزشتہ سال بشار الاسد حکومت کو اچانک اُن لوگوں سے بدل دیا جنھیں امریکہ نے دہشت گرد قرار دیا تھا، سعودی عرب کے اصرار پر امریکہ نے دمشق پر امریکی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان ریاض میں کیا، ریاض میں شام کے خلاف پابندیاں ختم کرنے کا ٹرمپ کا اعلان خاص اہمیت حامل ہے، دمشق میں بشار الاسد حکومت گرانے میں ترکی اور اسرائیل کا مشترکہ منصوبہ تھا کیونکہ 2011ء کی عرب بہار موومنٹ میں جن ملکوں میں حکومت تبدیل کی گئی اس میں مصر اور تیونس شامل تھے جبکہ شام میں بشار کے خلاف بغاوت شروع کرائی گئی، بغاوت کے ابتدائی دنوں میں اس کے سپورٹروں میں سعودی عرب اور قطر شامل تھے اور امریکہ اس واشنگٹن اس بغاوت کی سرپرستی اور عسکری مدد کررہا تھا، سعودی عرب نے لڑنے کیلئے افرادی قوت کا انتظام کرنا تھا جس کیلئے اس بغاوت کو مذہبی ٹچ دیتے ہوئے یہ خیال رکھا گیا کہ دہشت گردی پر مبنی بغاوت اسرائیل کیلئے درد سر نہ بن سکے، اس مقصد کیلئے امریکہ نے شام میں اپنی فوجیں اُتار دیں، شام میں مسلح بغاوت کے روران داعش، القاعدہ اور جبۃ النصرہ جیسی شدت پسند تنظیموں نے شام میں اثر و رسوخ حاصل کرلیا، ترکی جس نے کردوں کے سہارے وہاں اپنی پراکسی تشکیل دیدی تھی خطرناک کھیل میں اسرائیل کے اتحادی کے طور پر اپنا کردار ادا کررہا تھا، داعش، جبۃ النصرہ اور القاعدہ جو عالمی سطح پر مسلمہ دہشت گرد تنظیمیں شمار کی جاتی تھیں کے بطن سے تحریر الشام نکالی گئی، بشار الاسد کے خلاف مسلح بغاوت کا دورانیہ بڑھنے اور 2015ء میں بشار الاسد حکومت کو روسی پشت پناہی حاصل ہونے کے بعد سعودی عرب اور قطر نے شام میں حکومت کی تبدیلی کے مغربی منصوبے سے ہاتھ کھیچ لیا مگر سعودی عرب، قطر اور کسی حد تک متحدہ عرب امارات نے بشار الاسد حکومت تبدیل کرنے کیلئے بلین آف ڈالرز خرچ چکی تھیں، ترکی پراکسی وائی پی جی نے کرد علاقوں میں اپنا کنٹرول قائم کرنا شروع کیا تو عرب ملکوں بالخصوص سعودی عرب کو شام کے عرب تشخص کو بدلنے کا خوف لاحق ہوا، دمشق پر تحریر الشام کا اقتدار قائم کرنے کا منصوبہ ترکیہ کا تھا، جسے امریکہ اور یورپی یونین کی حمایت حاصل تھی جبکہ اسرائیل اس منصوبے میں ترکیہ کا اتحادی تھا، جب دمشق پر تحریر الشام کا اقتدار قائم ہوا تو ترکیہ دمشق کے فیصلے کرنے لگا، اس موقع پر سعودی عرب سمیت دیگر عرب ملکوں کو شام کے عرب تشخص کی زیادہ فکرمندی ہونا شروع ہوئی، اس مختصر تفصیل کو صبط تحریر میں لانا اس لئے ضروری ہے کہ قاری یہ سمجھ سکے کہ ریاض میں شام پر لگائی گئی امریکی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان دمشق پر عرب غلبے کو برقرار رکھنا ہے کیونکہ ترکیہ شام میں کرد پراکسی کو اقتدار کے ایوانوں میں اہمیت دلوانے میں کامیاب ہوچکی ہے لہذا دمشق میں سعودی عرب کے پہنچنے کیلئے امریکی پابندیاں ختم کرانے میں کردار کو اُجاگر کرنا ناگزیر تھا۔
مشرق وسطیٰ میں اقتدار کا عجیب و غریب کھیل کھیلا جارہا ہے، جہاں دولت مند عرب حکومتیں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کیلئے ایک دوسرے کو روند رہی ہیں جبکہ ترکیہ اپنی عظمت رفتہ کیلئے عربوں پر غلبہ حاصل کرنا چاہتی ہے اور اِن کوششوں کے دوران اغیار اپنا کھیل کھیل رہا ہے، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو ریاض میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ 600 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کررہا ہے اور امید ہے کہ اس کی مالیت ایک ٹریلین ڈالر تک بڑھ جائے گی، سعودی عرب خطیر بھتہ اس لئے دے رہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ریاض کی بالادستی کو امریکہ یقینی بنائے، سعودی ولی عہد نے کہا کہ ہم اگلے مرحلے میں اضافی معاہدوں کو مکمل کرنے کئلئے کام کریں گے جو کہ ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گا، امریکی کمپنیاں سعودی عرب میں تقریباً ایک چوتھائی غیر ملکی سرمایہ کاری کی نمائندگی کرتی ہیں، 1,300 سے زیادہ امریکی کمپنیاں سعودی عرب میں کام کرتی ہیں اور سرمایہ کاری کرچکی ہیں، امریکہ سعودی سرمایہ کاری فورم سے خطاب کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات 92 سال پہلے شروع ہوئے تھے اور آج ہم نے جن دستاویز پر دستخط کیے ہیں وہ ایک بڑے عزائم کا حصہ ہے، وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے منگل کو اعلان کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام کے صدر احمد الشارع سے ریاض میں ملاقات کریں گے، یہ ایک بڑی تبدیلی کی طرف اشارہ ہے، احمد الشارع کے اقتدار میں آنے کے بعد اسرائیل شام کے ایک بڑے علاقے پر قابض ہوچکا ہے جبکہ دمشق کے موجودہ حکمران اِن علاقوں کی واپسی کیلئے کسی قسم کی فوجی کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہے یقیناً اس ملاقات کے دوران شام میں موجود امریکی فوج کے کردار پر بھی بات چیت ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ شام سے امریکی فوج کو نکالنے کا اعلان کرچکے ہیں لیکن دمشق کے موجودہ حکمران ایسا نہیں چاتے، امکان ہے کہ سعودی عرب نے جو پنیر ڈالی ہے اُسے کھانے کے بعد ٹرمپ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔
امریکہ سعودی سرمایہ کاری فورم میں ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک نے اپنی روبوٹیکسی گاڑیاں سعودی عرب میں لانے کا اعلان کیا، ان کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی اسٹار لنک کو بھی سعودی عربیہ میں سمندری اور ہوابازی کے استعمال کی منظوری دی گئی ہے جبکہ امریکی ٹیک کمپنی اوریکل سعودی عرب میں کلاؤڈ اور اے آئی ٹیکنالوجی لانے کیلئے اگلے 10 سالوں میں 14 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، اوریکل سعودی عرب کو دنیا کی جدید ترین کلاؤڈ اور اے آئی ٹیکنالوجی فراہم کر رہا ہے لیکن اِن اعلانات کے شور میں سعودی عرب کو ایٹمی ٹیکنالوجی منتقل کرنے کی بات سنائی نہیں دی گئی جس کا سعودیوں کی طرف سے مسلسل مطالبہ کیا جارہا ہے۔
اتوار, جون 1, 2025
رجحان ساز
- بِٹ کوائن مائننگ بجلی فراہمی پر آئی ایم ایف کا اظہار تشویش مئی میں ٹیکس وصولیوں میں کمی کا سامنا
- یمن نے اسرائیلی فضائی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے فضائی دفاعی نظام کو اپ گریڈ کرنیکا اعلان کردیا
- امریکہ ممکنہ ایٹمی جنگ گولیوں کے بجائے تجارت کے ذریعے روکنے میں کامیاب ہوا، ڈونلڈ ٹرمپ
- بلوچستان میں مسلح افراد کی ہولناک مسلح کارروائی کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت بلیدی ہلاک
- ایران، پُرامن جوہری ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے عزم پر قائم مگر ایٹمی ہتھیار کی خواہش نہیں !
- سعودی عرب نے پاکستان، بنگلہ دیش، ہندوستان سمیت متعدد ملکوں کیلئے بلاک ویزا پر پابندی لگادی
- مقبوضہ فلسطین میں 22 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا اسرائیلی منصوبہ خطے میں نیا بحران کا سبب بنے گا
- آئی ایم ایف کا پاکستان کی مالیاتی پالیسیوں کی تشکیل و عملدرآمد کرپشن کے خطرات کو کم کرنیکا مطالبہ