صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں آج صبح ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے ایک دھماکے میں 25 افراد ہلاک اور 46 زخمی ہوئے ہیں، پولیس سرجن کے مطابق 25 افراد کی لاشیں سول ہسپتال لائی گئی ہیں اور ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں، ریلوے اسٹیشن پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کے ایس ایس پی آپریشنز کا کہنا تھا کہ عام افراد کے ساتھ ساتھ فوجی بھی اس سٹیشن کو نقل و حمل کے لئے استعمال کرتے ہیں اور ہلاکتوں اور زخمیوں میں فوجی اور سویلین دونوں شامل ہیں، ان کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے افراد کو سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کرنے کے لئے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، دھماکا ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر جعفر ایکپریس کی روانگی کے وقت ہوا، جس وقت تمام مسافر ٹرین میں سوار ہونے کی تیاری کر رہے تھے، پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس نے 9 بجے روانہ ہونا تھا، دھماکے کے بعد سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، دوسری طرف بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کیے گئے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ہفتے کی صبح کوئٹہ ریلوے اسٹیشن میں پاکستانی فوج کے ایک دستے پر فدائی حملہ کیا گیا، حملہ بی ایل اے کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے سر انجام دیا جس کی تفصیلات جلد میڈیا کو جاری کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں بی ایل اے کی جانب پاکستانی فوج اور اس کی تنصیبات کو ماضی میں بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس میں 25 اور 26 اگست کی درمیانی شب تحصیل بیلہ میں ایف سی کیمپ پر ہونے والا حملہ بھی شامل ہے، وزیر اعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، متعدد واقعات میں ملوث دہشت گرد پکڑے جا چکے ہیں اور اس واقعے میں ملوث دہشت گردوں کا پیچھا کر کے انھیں منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، واضح رہے بلوچستان میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے سی پیک منصوبہ اور مائنگز کے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، پاکستانی بلوچستان میں قوم پرستوں نے بلوچ حقوق کیلئے مسلح جد وجہد شروع کی ہوئی ہے جس میں وہ پنجابیوں اور فوجیوں کو نشانہ بنانتے ہیں، بلوچ مزاحمت کاروں میں زیادہ تر پاکستان سے علیحدگی کیلئے جد وجہد کررہے ہیں۔