بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں کم از کم دو سکیورٹی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے ہیں، محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان کے ایک سینیئر اہلکار نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ حملہ آنکڑہ ڈیم کے علاقے میں کیا گیا، انھوں نے بتایا کہ حملے کا نشانہ بننے والے اہلکاروں کا تعلق سکیورٹی فورسز کی بم ڈسپوزل ٹیم سے تھا، ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ آنکڑہ ڈیم کے نزدیک کیا گیا جس میں فورسز کے دو اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے، انھوں نے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے گوادر شہر منتقل کیا گیا، ضلع گوادر میں دو ہفتوں کے دوران یہ دوسرا حملہ ہے، اس سے قبل گوادر شہر میں گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ کیا گیا تھا جس میں سرکاری حکام کے مطابق دو سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے جبکہ آٹھ حملہ آور بھی ہلاک ہوئے تھے، اس حملے کی ذمہ داری بلوچ عسکریت پسند مسلح تنظیم نے لی تھی، ضلع گوادر انتظامی لحاظ سے بلوچستان کے مکراں ڈویژن کا حصہ ہے، گوادر کی طرح مکران ڈویژن کے دو دیگر اضلاع کیچ اور پنجگور میں بھی بدامنی کے اس نوعیت کے واقعات کمی و بیشی کے ساتھ طویل عرصے سے پیش آرہے ہیں۔
تاہم سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی کی بہتری کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کی وجہ سے اب وہاں صورتحال میں پہلے کے مقابلے میں بہتری آئی ہے، تاہم گزشتہ دو سالوں کے دوران بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں 2023 کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، صرف جون اور جولائی 2023ء کے دوران سکیورٹی فورسز پر حملوں میں پاکستانی فوج کے میجر سمیت سات اہل کار جان کی بازی ہار چکے ہیں، پاکستان میں عمومی طور پر مانا جاتا ہے کہ بھارت، پاکستانی سرزمین پر دہشت گردی میں ملوث ہے، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023 میں دہشت گردی کے واقعات میں ہونے والا جانی نقصان 2022 کے مقابلے پر 65 فیصد زیادہ رہا، طالبان کے ساتھ داعش خراسان اور بلوچستان لبریشن آرمی کی کارروائیاں نہ صرف یہ کہ مسلسل بڑھ رہی ہیں بلکہ ملک میں 82 فیصد حملوں کے ذمہ دار یہ تینوں گروہ ہیں۔