بلوچستان میں بلوچ قوم پرستوں کی مسلح تنظیموں کی سورش کے تناظر میں ضلع گوادر میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات افراد ہلاک ہو گئے، مقامی پولیس کے مطابق یہ واقعہ گوادر کے علاقے سربندر میں پیش آیا ہے اور اس میں ایک شخص زخمی بھی ہوا، پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد حجام کا کام کرتے تھے اور ان کا تعلق پنجاب کے ضلع خانیوال سے تھا، گوادر پولیس کے ایس ایچ او محسن بلوچ نے میڈیا کو بتایا کہ بدھ کی شب تین بجے نامعلوم مسلح افراد نے سربندر میں ایک کوارٹر میں رہائش پذیر آٹھ افراد پر فائرنگ کردی جس سے سات افراد ہلاک جبکہ ایک شخص زخمی ہو گیا، پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کو پوسٹ مارٹم جبکہ زخمی شخص کو طبی امداد کی فراہمی کیلئے گوادر کے ہسپتال منتقل کردیا گیا، اس واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے اور ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، یاد رہے کہ اس سے قبل 13 اپریل کو بلوچستان کے ضلع نوشکی میں نامعلوم افراد کی طرف سے بس پر کی جانے والی فائرنگ سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد سمیت کل 11 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے تھے۔
بلوچستان میں بلوچ قوم پرستوں کا خیال ہے کہ وہ اُن کے وسائل کو پنجاب آبادی کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہونے کی وجہ سے ہرپ کررہا ہے، دوسری طرف وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے گوادر میں ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر میں بے گناہ مزدوروں کا قتل کھلی دہشت گردی ہے، ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا پیچھا کریں گے اور پاکستان میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں نہ ہی کوئی جگہ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف جس قسم کی فورس استعمال کرنا پڑی، کی جائے گی اور ریاستی رٹ ہر صورت برقرار رکھی جائے گی، بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے گوادر میں بھی بدامنی کے اس نوعیت کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔