جمعیت علما اسلام(ف) کے سربراہ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں دھاندلی کے خلاف تحریک سے روکنے اور اس کے عوض پیش کش کی جارہی ہے لیکن ہمارا مینڈیٹ عوام کے پاس ہے اور اب ہم دھمکیوں پر خاموش نہیں رہیں گے بلکہ جیلوں میں جانے تک کیلئے تیار ہیں، پشاور میں جے یو آئی کی عوامی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں جب آپریشن شروع کیا گیا تو میں نے سب سے پہلے مخالفت کی تھی، اگر آپریشن کامیاب ہوا تو پھر دہشت گرد اور عوام غیر محفوظ کیوں ہیں، فضل الرحمان نے کہا کہ اب سکیورٹی فورسز کو قبائلی علاقوں سے چلے جانا چاہیے اور آپریشن کے نام پر ہم سے مزید خیرخواہی نہ دکھائی جائے، میرا یہ گناہ ہے کہ میں نے قبائلی علاقوں میں آپریشن کی مخالفت کی اور آج بھی اُسی نقطہ نظر پر قائم ہوں، جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ جب فاٹا انضمام کا فیصلہ ہوا تو میں نے دلائل سے اسے غلط ثابت کیا، پھر مخالفت کرنے پر ایک امریکی افسر میرے گھر آیا اور اُس نے وجہ پوچھی، میرا گناہ یہ تھا کہ قبائلی انضمام کی مخالفت کی میں نے تمھارے آقائوں کا فیصلہ نہیں مانا، بیرونی اشاروں پر خود مختاری کو بیچا گیا۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ریکوڈک بلوچوں کی ملکیت ہے لیکن اس میں قانون سازی کرکے انھیں حق نہیں دیا گیا، ان سارے منصوبوں کی مخالفت کرنے پر مجھے راستے سے ہٹایا گیا اگر آپ سیاست میں سے مداخلت ختم کر کے واپس اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گے تو میں کچھ نہیں کہوں گا، انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے الیکشن کے حوالے سے فوج کا کوئی کردار نہیں جبکہ آئین قانون میں کوئی ایسا رولز نہیں فوج سیاست پر بات کرے اور نہ ہی آئین میں اس کا کوئی کردار ہے، ہم جانتے ہیں فوج ریاست کی محافظ ہے کیونکہ اُس نے سیاست میں حصہ نہ لینے کا حلف اٹھایا ہے میرا دعویٰ یہ ہے آپ نے سیاست میں حصہ لیا ہے کیونکہ میں سربراہان کو جانتا ہوں، فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ان علاقوں میں پاکستان کا جھنڈا کسی اور نے نہیں ہم نے لہرایا لہذا ہم پر رعب ڈالنےکی کوشش نہ کی جائے، آپ معاملات کو ٹھیک کریں سیاست سے دستبردار ہوکر اپنی پوزیشن میں واپس چلے جائیں، آپ دھمکیاں دیکر ہمیں خاموش نہیں کرسکتے ہم آپ کو خاموش کرنے آئے ہیں، ہمیں قومی اسمبلی سمیت چاروں اسمبلیاں قبول نہیں ہیں، فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اب یہ جدوجہد رکے گی نہیں بلکہ معاملہ آگے بڑھے گا، ہم جیلوں میں جانے کیلئے بھی تیار ہیں۔