جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ 2018-2019 میں ہائی کورٹس کا سب سے بڑا چیلنج سپریم کورٹ کا مسائل پر خاموشی اختیار کرنا تھا، لگتا ہے کہ پاکستان بار کونسل نے جو سفارشات مرتب کی ہیں وہ ہائی کورٹس کے جواب کی روشنی میں نہیں کیں، ہم نے 76 سال جھوٹ بولا اور سچ کو چھپایا ہے، ہمیں اب خوف ختم کر کے سچ بولنا چاہیئے، جسٹس اطہر من اللہ نے صدر سپریم کورٹ بار سے مکالمہ کیا کہ ڈر کس بات کا ہے عوام کے سامنے سچ بولیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اگر کوئی جج کچھ نہیں کر سکتا تو گھر بیٹھ جائے، ایسے ججز کو جج نہیں ہونا چاہیئے جو مداخلت دیکھ کر کچھ نہیں کرتے، صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ بھی ماضی میں مداخلت پر خاموش رہی تو وہ بھی شریک جرم ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ صرف میں نہیں اٹارنی جنرل سمیت حکومت بھی مداخلت تسلیم کر رہی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک بمباری ہوتی ہے، سپریم کورٹ بار کے صدر شہزاد شوکت بتایا کہ ہم نے اپنی تمام پریس کانفرنس میں سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کی مذمت کی اور اب ایک اتھارٹی بھی بن گئی ہے لیکن صحافی میرے پاس آ کر کہتے ہیں اظہارِ رائے پر پابندی لگائی جارہی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ 2019 میں چیف جسٹس اور مجھ پر تنقید کی جاتی ہے لیکن ایک جج کو تنقید سے بے پرواہ ہو کر کام کرنا چاہیئے، 3 نومبر 2007 کا اقدام سب سے بڑی توہین عدالت تھی لیکن اس پر کسی کو سزا نہیں ملی، آپ کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ ایک ڈسٹرکٹ جج مداخلت کے خلاف آواز اٹھائے گا؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر فیئر تنقید ہونی چاہیئے لیکن لوگوں کو گمراہ نہیں کرنا چاہیئے، چیف جسٹس نے کہا کہ تنقید اور جھوٹ میں بہت بڑا فرق ہوتا ہے، یہاں ایک کمشنر تھے اور انہوں نے جھوٹ بولا، تمام میڈیا نے چلایا، باہر ملکوں میں ہتک عزت پر جیبیں خالی ہو جاتی ہیں، صرف سچ بولنا شروع کریں، سزا جزا کو چھوڑیں، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل احمد حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ میں ایک مداخلت انتظامیہ، دوسری عدلیہ کے اندر سے اور تیسری سوشل میڈیا سے ہوتی ہے، سو موٹو اختیارات کا پچھلے ادوار میں غلط استعمال ہوتا رہا، وہ بھی ایک طرز کی مداخلت تھی، عدلیہ کی آزادی کی ذمہ داری صرف سپریم کورٹ پر نہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ کوئی ایسا سسٹم بنانا چاہیئے کہ اگر کچھ ہو جائے تو جیسے آپ وکلا سب اکٹھے ہو جاتے ہیں اسی طرح ججز اکٹھے ہو جائیں، جب ججز اکٹھے کھڑے ہو جائیں تو کوئی کچھ کر ہی نہیں سکتا۔