اسرائیل کے سابق سفیر کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ انڈیا 1999 میں پاکستان کے ساتھ کارگل میں ہونے والی جنگ کے دوران اسرائیل کی طرف سے دستیاب مدد کے بدلے میں اب غزہ میں جاری جارحیت کے لئے اسے ہتھیار فراہم کر رہا ہو، یہ بات 2014 سے 2018 تک انڈیا میں اسرائیل کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دینے والے ڈینیئل کارمن نے معروف اسرائیلی جریدے وائی نیٹ نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہی، انہوں نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے، جب یہ رپورٹس گردش کر رہی ہیں کہ انڈیا حماس کے خاتمے کی اسرائیلی مذموم مقصد کی غرض سے اسرائیل کی فوجی مہم کے لئے ڈرون اور گولہ بارود فراہم کر رہا ہے، انڈیا نے ان رپورٹس کی نہ تو تصدیق اور نہ ہی تردید کی ہے، ڈینیئل کارمن نے کہا انڈین ہمیشہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ کارگل جنگ کے دوران اسرائیل ان کے ساتھ تھا، اسرائیل ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو ان کے ساتھ کھڑا رہا اور انہیں ہتھیار اور ٹیکنالوجی فراہم کیے، انہوں نے کہا کہ انڈین اس بات کو نہیں بھولتے اور شاید اب وہ اس کا بدلہ چکا رہے ہوں۔
ڈینیئل کارمن مئی اور جولائی 1999 کے درمیان جموں و کشمیر کے علاقے کارگل میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والی مختصر جنگ کا حوالہ دے رہے تھے، اس عرصے کے دوران اسرائیل نے اہم عسکری سپلائی اور ساز و سامان فراہم کرکے انڈیا کی مدد کی تھی، جس میں اہداف کو درست نشانہ بنانے والا گائیڈڈ گولہ بارود اور نگرانی کرنے والے ڈرون شامل تھے، گذشتہ ماہ مئی میں اسپین نے ہندوستان سے اسرائیل ہتھیار لے جانے والے بحری جہازوں کو اپنی بندرگاہوں پر آنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا، ملک کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ یہ جنگ میں حصہ نہ ڈالنے کے ان عہد کے مطابق ہے، فروری میں متعدد انڈین میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ دہلی نے اسرائیل کو حیدرآباد میں تیار کردہ جدید ہرمز 900 ڈرون فراہم کیے ہیں، یہ ڈرونز اصل میں انڈین فوج کو سپلائی کرنے کے لئے اسرائیلی فوج کی جانب سے قائم کردہ ایک پلانٹ میں تیار کیے گئے تھے لیکن رپورٹس میں کہا گیا کہ اسرائیلی افواج کے استعمال کے لئے 20 ڈرونز میں تبدیلی کی گئی تھی کیونکہ اسرائیل کی اپنی رسد کم ہو گئی تھی۔