تحریر: محمد رضا سید
ہندوستان کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے گجرات میں بھُج ایئر بیس کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے ہندوستانی فضائیہ کے افسران اور اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، جو کچھ ہوا وہ محض ایک جھلک تھی، صحیح وقت آنے پر ہم پوری فلم دنیا کو دکھائیں گے، واضح رہے کہ 7 سے 10 مئی کے دوران ہندوستانی جارحیت اور پاکستان کے جواب کے بعد دونوں ملکوں میں ایک دوسرے کو نقصانات پہنچانے کے دعوؤں کے ساتھ فتح کے جشن منائے جا رہے ہیں جبکہ بعض عناصر سوشل میڈیا پر اب بھی لفظی جنگ میں مصروف ہیں، دونوں ممالک نے حملوں کو باقاعدہ جنگ کا درجہ نہیں دیا تھا،اس مختصر تصادم کے دوران دونوں ممالک کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا اور اس کے منفی اثرات آئندہ بھی محسوس کیے جائیں گے، پاکستان نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے گیارہ فوجی اہلکار اور 40 شہری شہید ہوئے ہیں، اگرچہ عارضی سیزفائر ہو چکا ہےتاہم جنگ کے خدشات اب بھی برقرار ہیں، اسی تناظر میں ہندوستانی وزیر دفاع نے حالیہ تصادم کو صرف ایک جھلک قرار دے کر پوری فلم دکھانے کی بات کی ہے، ہندوستان ایک بڑا ملک ہے جس کے راج ناتھ وزیر دفاع ہیں انہیں زیب نہیں دیتا کہ وہ اشتعال انگیزی پر مبنی بیانات دیں ،لیکن جس ملک کا وزیراعظم سنجیدگی کامظاہرہ نہ کرسکے تو وزراء سے شکایت نہیں بنتی، راج باتھ سنگھ نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور حکومتِ پاکستان کے درمیان گہرا تعلق ہے اور اگر جوہری ہتھیار وہاں موجود ہیں تو انکے دہشت گرد عناصر کے ہاتھ لگنے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، ہندوستانی وزیر دفاع جانتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کا زیادہ شکار ملک ہے اور اس کے پیچھے اُن کے ملک کی ایجنسیوں بھی شامل ہیں ۔
ہندوستان کی طرف سے پاکستان کے جوہری پروگرام کے خلاف مذموم مہم نہایت احمقانہ سوچ کی عکاس ہے، جس کے نتائج خود ہندوستان کیلئے منفی برآمد ہونگے، ہندوستان میں ایٹمی اور تابکار مواد کی چوری اور اسمگلنگ کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں، جنہوں نے نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی تشویش پیدا کی ہے، یہ واقعات نئی دہلی کے جوہری تحفظ کے نظام پر سوالیہ نشان بن گئے ہیں،2024ء بھابھا ایٹمی تحقیقاتی مرکز سے ایک تابکار آلہ چوری ہوا جو بعد ازاں دہرادون میں پانچ افراد کے قبضے سے برآمد ہوا،2024ء میں ہی بہار میں 50 گرام کیلیفورنیئم جو ایک نایاب اور مہنگا تابکار عنصر ہےغیر قانونی طور پر برآمد ہوا، اس کی مالیت تقریباً 850 کروڑ بھارتی روپے بتائی گئی، اس سے قبل 2010ء میں نئی دہلی کے مایا پوری علاقے میں کوبالٹ 60 سے آلودہ اسکریپ میٹل کی وجہ سے ایک شخص کی موت واقع ہوئی جبکہ متعدد افراد متاثر ہوئے جبکہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کے حالیہ واقعات کے دوران ہندوستان کی جانب سے پاکستان میں تابکاری کے اخراج کے حوالے سے پھیلائی گئی بعض افواؤں کے بعد بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے)نے پاکستان میں کسی بھی قسم کی جوہری تابکاری کے اخراج کی سختی سے تردید کی ہے۔
عالمی سطح پر تسلیم شدہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کا جوہری پروگرام ہندوستان کے مقابلے میں زیادہ محفوظ اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہے، اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ہفتے ہندوستان کے ساتھ کشیدگی کے دوران پاکستان کی کسی بھی جوہری تنصیب سے کوئی تابکاری خارج نہیں ہوئی، عالمی ایٹمی ایجنسی (آئی اے ای اے)نے روزنامہ انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ادارے کو دستیاب معلومات کی بنیاد پر پاکستان میں کسی جوہری تنصیب سے تابکاری کے اخراج یا رساؤ کا کوئی ثبوت نہیں ملا جبکہ ایئر مارشل اوادھیش کمار نے پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی کے سوال پر طنزیہ انداز میں کہاآپ کا شکریہ کہ آپ نے ہمیں بتایا کہ کیرانہ ہلز میں پاکستان کی کوئی ایٹمی تنصیب موجود ہے، ہمیں اس کا علم نہیں تھا، انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کیرانہ ہلز کو نشانہ ہی نہیں بنایا۔
اس کے باوجود ہندوستانی حکمران جماعت بی جے پی سے منسلک سوشل میڈیا اور روایتی میڈیا، جسے عام طور پر گودی میڈیا کہا جاتا ہے، مسلسل دعویٰ کر رہے ہیں کہ پاکستان میں جوہری تابکاری کا اخراج ہوا ہے اور وہ پاکستانی عوام کے بارے میں نہایت فکرمنددکھائی دے رہے ہیں جو بقول ان کے تابکاری کا شکار ہو چکے ہیں، ہندوستانی وزیر دفاع نے کہا کہ یہ صورتِ حال نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا اور پاکستان کے عوام کیلئے بھی ایک سنگین خطرہ ہوسکتی ہے، کیرانہ ہلز جو سرگودھا کے قریب واقع ہیں، کے حوالے سے ہندوستانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ 1980 کی دہائی سے پاکستان وہاں کم اہمیت کے جوہری تجربات کرتا رہا ہے، روزنامہ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ کولڈ ٹیسٹ پاکستان کیلئے اپنے جوہری ہتھیاروں کے ڈیزائن کو بہتر بنانے میں اہم ثابت ہوئے، جن کیلئے زیرِ زمین بڑے تجرباتی مقامات کی ضرورت نہیں پڑتی، ہندوستانی وزیر دفاع کے اس بیان پر کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کو بین الاقوامی نگرانی کے حوالے کر دینا چاہیے، اسلام آباد نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ اس سے نئی دہلی کی مایوسی جھلکتی ہے، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اس کی روایتی دفاعی صلاحیت ہندوستان کو جواب دینے کیلئے کافی ہےاور اس کیلئے ایٹمی بلیک میلنگ جیسے گمراہ کن پروپیگنڈے کی ضرورت نہیں۔
راج ناتھ سنگھ کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب وزیر اعظم نریندر مودی نے چند روز قبل قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ ہندوستان اب پاکستان کی جوہری بلیک میلنگ کو برداشت نہیں کرے گا، پاکستان کی جانب سے سرکاری سطح پر ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی کوئی بات نہیں کی گئی مگر ہندوستانی حکومت اپنی عوام کو یہ تاثر دے رہی ہے کہ فائربندی امریکہ کی مداخلت سے نہیں، بلکہ پاکستان کی جوہری دھمکیوں کے باعث ہوئی ہے، حالیہ جھڑپوں میں دونوں ملکوں کو نقصانات اٹھانے پڑے، اور یہ تصادم کسی ایک کی فتح پر منتج نہیں ہوا، دونوں حکومتیں سیاسی فائدے کیلئے ایسی حکمت عملی اپنا رہی ہیں جو مزید تصادم کی راہ ہموار کر سکتی ہے، جنوبی ایشیا کے دونوں ایٹمی ممالک کو داخلی سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے آئندہ کسی تصادم کا خطرہ نہ رہے، حالیہ تصادم نے یہ حقیقت بھی واضح کر دی ہے کہ مضبوط فضائیہ، میزائل اور ڈرونز کے ذریعے کامیابی یقینی بنائی جاسکتی ہے اور ہندوستان سمجھ چکا ہے کہ پاکستان کی فضائیہ اپنی پیشہ وارانہ مہارت کے باعث ہندوستان پر فوجی حوالے سے غلبہ ثابت کرسکتی ہے۔
ہفتہ, مئی 31, 2025
رجحان ساز
- بِٹ کوائن مائننگ بجلی فراہمی پر آئی ایم ایف کا اظہار تشویش مئی میں ٹیکس وصولیوں میں کمی کا سامنا
- یمن نے اسرائیلی فضائی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے فضائی دفاعی نظام کو اپ گریڈ کرنیکا اعلان کردیا
- امریکہ ممکنہ ایٹمی جنگ گولیوں کے بجائے تجارت کے ذریعے روکنے میں کامیاب ہوا، ڈونلڈ ٹرمپ
- بلوچستان میں مسلح افراد کی ہولناک مسلح کارروائی کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت بلیدی ہلاک
- ایران، پُرامن جوہری ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے عزم پر قائم مگر ایٹمی ہتھیار کی خواہش نہیں !
- سعودی عرب نے پاکستان، بنگلہ دیش، ہندوستان سمیت متعدد ملکوں کیلئے بلاک ویزا پر پابندی لگادی
- مقبوضہ فلسطین میں 22 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا اسرائیلی منصوبہ خطے میں نیا بحران کا سبب بنے گا
- آئی ایم ایف کا پاکستان کی مالیاتی پالیسیوں کی تشکیل و عملدرآمد کرپشن کے خطرات کو کم کرنیکا مطالبہ